وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ خَمْسُ دَعَوَاتٍ يُسْتَجَابُ لَهُنَّ: دَعْوَةُ الْمَظْلُومِ حَتَّى يَنْتَصِرَ وَدَعْوَةُ الْحَاجِّ حَتَّى يَصْدُرَ وَدَعْوَةُ الْمُجَاهِدِ حَتَّى يَقْعُدَ وَدَعْوَةُ الْمَرِيضِ حَتَّى يَبْرَأَ وَدَعْوَةُ الْأَخِ لِأَخِيهِ بِظَهْرِ الْغَيْبِ . ثُمَّ قَالَ: «وَأَسْرَعُ هَذِهِ الدَّعْوَات إِجَابَة دَعْوَة الْأَخ لِأَخِيهِ بِظَهْرِ الْغَيْبِ» . رَوَاهُ الْبَيْهَقِيُّ فِي الدَّعَوَاتِ الْكَبِيرِ
ابن عباس نبی ﷺ سے روایت کرتے ہیں ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ پانچ دعائیں ہیں جو قبول کی جاتی ہیں : مظلوم کی دعا حتی کہ وہ انتقام لے لے ، حاجی کی دعا حتیٰ کہ وہ واپس آ جائے ، مجاہد کی دعا حتیٰ کہ وہ (جہاد سے) فارغ ہو جائے ۔ مریض کی دعا حتیٰ کہ وہ صحت یاب ہو جائے اور بھائی کی دعا جو وہ اپنے (مسلمان) بھائی کے لیے اس کی عدم موجودگی میں کرتا ہے ۔‘‘ پھر فرمایا :’’ ان دعاؤں میں بھائی کی غائبانہ دعا بہت جلد قبول ہوتی ہے ۔‘‘ اسنادہ ضعیف جذا ، رواہ البیھقی فی الدعوات الکبیر (لم اجدہ و رواہ فی شعب الایمان : ۱۱۲۵ ، نسخۃ محققۃ : ۱۰۸۷) ۔