Blog
Books



۔ (۲۲۷۳) عَنْ عُرْوَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ قَالَتْ: وَاللّٰہِ مَا سَبَّحَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سُبْحَۃَ الضُّحٰی قَطُّ وَاِنِّیْ لَأُسَبِّحُہَا وَقَالَتْ: اِنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کَانَ یَتْرُکُ الْعَمَلَ وَھُوَ یُحِبُّ أَنْ یَعْمَلَہُ خَشْیَۃَ أَنْ یَسْتَنَّ بِہِ النَّاسُ فَیُفْرَضَ عَلَیْہِمْ، وَکَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یُحِبُّ مَا خَفَّ عَلَی النَّاسِ مِنَ الْفَرَائِضِ۔ (مسند احمد: ۲۵۰۶۶)
سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا سے مروی ہے، وہ کہتی ہیں: اللہ کی قسم! رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے کبھی بھی چاشت کے نوافل نہیں پڑھے تھے، البتہ میں یہ نماز پڑھتی تھی۔ اصل بات یہ ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ایک عمل کو پسند کرنے کے باوجود اس کو ترک کر دیتے تھے، کیونکہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو یہ ڈر ہوتا تھا کہ لوگ بھی آپ کی اقتداء کریں گے اور یہ عمل فرض ہو جائے گا۔ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فرائض کے معاملے پر لوگوں پر تخفیف کو پسند کرتے تھے۔
Musnad Ahmad, Hadith(2273)
Background
Arabic

Urdu

English