وَعَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «نَضَّرَ اللَّهُ عَبْدًا سَمِعَ مَقَالَتِي فَحَفِظَهَا وَوَعَاهَا وَأَدَّاهَا فَرُبَّ حَامِلِ فِقْهٍ غَيْرِ فَقِيهٍ وَرُبَّ حَامِلِ فِقْهٍ إِلَى مَنْ هُوَ أَفْقَهُ مِنْهُ. ثَلَاثٌ لَا يَغِلُّ عَلَيْهِنَّ قَلْبُ مُسْلِمٍ إِخْلَاصُ الْعَمَلِ لِلَّهِ وَالنَّصِيحَةُ لِلْمُسْلِمِينَ وَلُزُومُ جَمَاعَتِهِمْ فَإِنَّ دَعْوَتَهُمْ تُحِيطُ مِنْ ورائهم» . رَوَاهُ الشَّافِعِي وَالْبَيْهَقِيّ فِي الْمدْخل
ابن مسعود ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ اللہ اس شخص کے چہرے کو تروتازہ رکھے جس نے میری حدیث کو سنا ، اسے یاد کیا ، اس کی حفاظت کی اور پھر اسے آگے بیان کیا ، بسا اوقات اہل علم فقیہ نہیں ہوتے ، اور بسا اوقات فقیہ اپنے سے زیادہ فقیہ تک بات پہنچا دیتا ہے ، تین خصلتیں ایسی ہیں جن کے بارے میں مسلمان کا دل خیانت نہیں کرتا : عمل خالص اللہ کی رضا کے لیے ہو ، مسلمانوں کے لیے خیر خواہی ہو ، اور ان کی جماعت کے ساتھ لگے رہنا ، کیونکہ ان کی دعوت انہیں سب طرف سے گھیر لے گی (حفاظت کرے گی) ۔‘‘ صحیح ، رواہ الشافعی (فی الرسالۃ ص ۴۰۱ فقرہ : ۱۱۰۲ ص ۴۲۳) و البیھقی فی شعب الایمان (۱۷۳۸) و الترمذی (۲۶۵۸) و احمد (۱/ ۴۳۶) ۔