Blog
Books



۔ (۲۲۸)۔عَنْ عَمْروٍ بْنِ شُعَیْبٍ عَنْ أَبِیْہِ عَنْ جَدِّہِ قَالَ: خَرَجَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ذَاتَ یَوْمٍ وَالنَّاسُ یَتَکَلَّمُوْنَ فِی الْقَدَرِ، قَالَ: وَکَأَنَّمَا تَفَقَّأَ فِیْ وَجْہِہِ حَبُّ الرُّمَّانِ مِنَ الْغَضَبِ، قَالَ: فَقَالَ لَہُمْ: ((مَا لَکُمْ تَضْرِبُوْنَ کِتَابَ اللّٰہِ بَعْضَہُ بِبَعْضٍ، بِھٰذَا ہَلَکَ مَنْ کَانَ قَبْلَکُمْ۔)) قَالَ: فَمَا غَبَطْتُّ نَفْسِیْ بِمَجْلِسٍ فِیْہِ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم لَمْ أَشْہَدْہُ بِمَا غَبَطْتُ نَفْسِیْ بِذٰلِکَ الْمَجْلِسِ، أَنِّی لَمْ أَشْہَدْہُ۔ (مسند أحمد: ۶۶۶۸)
سیدنا عبداللہ بن عمرو بن عاصؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ ایک دن باہر تشریف لائے اور لوگ تقدیر کے موضوع پر گفتگو کر رہے تھے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کو اتنا غصہ آیا کہ یوں لگا کہ انار کا دانہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کے چہرے پر پھٹ گیا ہے (یعنی غصے سے چہرہ سرخ ہو گیا)، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: تمہیں کیا ہو گیا ہے، اللہ تعالیٰ کی کتاب کے ایک حصے کو دوسرے سے ٹکرا رہے ہو، اسی وجہ سے تم سے پہلے والے لوگ ہلاک ہو گئے۔ سیدنا عبد اللہ نے کہا: جس مجلس میں رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ ہوتے تھے، اس میں حاضر نہ ہونے کا اتنا رشک کبھی نہیں ہوا تھا، جو اس مجلس کے بارے میں ہوا کہ کاش میں اس میں موجود نہ ہوتا (تاکہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کے غصے کا مصداق بننے سے بچ جاتا)۔
Musnad Ahmad, Hadith(228)
Background
Arabic

Urdu

English