۔ (۲۲۷۹) عَنْ عَبْدِاللّٰہِ بْنِ بُرَیْدَۃَ قَالَ: سَمِعْتُ أَبِی بُرَیْدَۃَ یَقُوْلُ: أَصْبَحَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فَدَعَا بِلَالاً فَقَالَ: یَا بِلَالُ! بِمَ سَبَقْتَنِی اِلَی الْجَنَّۃَ؟ مَا دَخَلْتُ الْجَنَّۃَ قَطُّ اِلَّا سَمِعْتُ خَشْخَشَتَکَ أَمَامِی، اِنِّی دَخَلْتُ الْبَارِحَۃَ فَسَمِعْتُ خَشْخْشَتَکَ (فَذَکَرَ حَدِیثًا یَخْتَصُّ بِعُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ) وَقَالَ لِبِلَالٍ: ((بِمَ سَبَقْتَنِی اِلَی الْجَنَّۃِ؟)) قَالَ: مَا أَحْدَثْتُُ اِلَّا تَوَضَّأْتُ وَصَلَّیْتُ رَکْعَتَیْنِ۔ فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم : ((بِہٰذَا۔)) (مسند احمد: ۲۳۳۸۴)
سیّدنا بریدہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے جب صبح کی توسیّدنا بلال رضی اللہ عنہ کو بلایااور پوچھا: اے بلال! کس عمل کی وجہ سے تو جنت میں مجھ سے سبقت لے گیا، کیونکہ میں جب بھی جنت میں داخل ہوا تو میں نے اپنے آگے آگے تیرے قدموں کی آواز سنی ہے، گذشتہ رات بھی جب میں جنت میں داخل ہوا تو تیر ے قدموں کی آواز سنی تھی( پس راوی نے وہ حدیث ذکر کی جو سیّدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے ساتھ خاص تھی)۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے سیّدنا بلال رضی اللہ عنہ سے فرمایا: کون سے عمل کی وجہ سے تو مجھ سے جنت میں سبقت لے گیا ہے؟ سیّدنا بلال رضی اللہ عنہ نے کہا:میں جب بھی بے وضو ہوتاہوں تو وضو کرتا ہوںاورپھردو رکعتیں ادا کرتا ہوں۔ یہ سن کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اسی عمل کی وجہ سے (تو جنت میں مجھ سے بھی سبقت لے گیا)۔
Musnad Ahmad, Hadith(2279)