۔ (۲۲۹۰) عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللّٰہِ رضی اللہ عنہ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم : ((اِذَا سِرْتُمْ فِی الْخِصْبَ فَأَمْکِنُوا الرِّکَابَ أَسْنَانَہَا وَلَا تُجَاوِزُوْا الْمَنَازِلِ وَاِذَا سِرْتُمْ فِی الْجَدْبِ فَاسْتَجِدُّوا وَعَلَیْکُمْ بِالدَّلَجِ فَاِنَّ الْأَرْضَ تُطْوٰی بِاللَّیْلِ، وَاِذَا تَغَوَّلَتْ لَکُمُ الْغِیْلَانُ فَنَادُوا بِالْأَذَانِ، وَاِیَّاکُمْ وَالصَّلَاۃَ عَلٰی جَوَادِّ الطَّرِیْقِ وَالنُّزُولَ عَلَیْہَا، فَاِنَّہَا مَأْوَی الْحَیَّاتِ وَالْسِّبَاعِ، وَقَضَائَ الْحَاجَۃِ فَاِنَّہَا الْمَلَاعِنُ۔)) (مسند احمد: ۱۴۳۲۸)
سیّدنا جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جب تم سر سبز و شاداب زمین میں چلو تو اپنی سواریوں کو چرنے کے لیے چھوڑ دو، (مسافر لوگوں کے آرام کرنے والی) منزلوں سے تجاوز نہ کیا کرو، جب بنجر زمین میں سفر کرو توتیزی سے چلا کرو اوررات کے اندھیرے میں سفر کیا کرو، کیونکہ رات کے وقت زمین لپیٹ دی جاتی ہے، اور جب جادو گر جنّ (لوگوں کو راستے سے گمراہ کرنے کے لیے) مختلف رنگوں اور شکلوں میں ظاہر ہوں تو اذان کہا کرواور راستے کے درمیان میں نماز پڑھنے اور پڑاؤڈالنے سے بچو، کیونکہ یہ رات کو درندوں اور سانپوں وغیرہ کا ٹھکانہ ہوتے ہیں اور (راستے میں) پیشاب یا پاخانہ وغیرہ کرنے سے بھی بچو، کیونکہ یہ فعل لعنت کا سبب بنتا ہے۔
Musnad Ahmad, Hadith(2290)