عن عَبَدَة بن أبي لُبَابَة عن مُجَاهِد عن ابن عَبَاس مرفوعاً: إِذًا لَقِي الْمُسلم أَخَاه الْمُسلم فَأَخَذ بِيَده فَصَافَحَه تناثرت خطاياهما من بَيْن أَصَابِعِهِمَا كَمَا يَتَنَاثَر وَرَق الشَّجَر بالشتاء قال عَبَدَة : فَقُلْت لِمُجَاهِد : إِن هذا لَيَسِير فَقَال مُجَاهِد : لَا تَقُل هذا ؛ فَإِن الله تَعَالَى قال في كِتَابه ﮊ الأنفال: ٦٣ فعرفت فضل علمه على غيره.
عبدہ بن ابی لبابہ مجاہد سے وہ عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے مرفوعاً بیان کرتے ہیں کہ جب کوئی مسلمان اپنے مسلمان بھائی سے ملتا ہے اس کا ہاتھ پکڑ کر مصافحہ کرتا ہے تو اس کی انگلیوں سے خطائیں اس طرح جھڑجاتی ہیں جس طرح خزاں کے موسم میں درخت کے پتے جھڑ جاتے ہیں۔ عبدہ کہتے ہیں کہ میں نے مجاہد سے کہا یہ تو بہت آسان ہے۔مجاہد نے کہا یہ بات نہ کہو کیونکہ اللہ تعالیٰ نے اپنی کتاب میں فرمایا:(الانفال ۶۳) ‘‘اگر آپ زمین میں موجود سب کچھ خرچ کر دیتے تب بھی آپ ان کے دلوں میں الفت پیدا نہ کر سکتے ۔ لیکن الہ تعالیٰ نے ان کے دلوں میں الفت ڈال دی۔’’ تب مجھے دوسروں کے مقابلہ میں ان کے علم کی فضیلت (اور کثرت علم) کا پتہ چلا
Silsila Sahih, Hadith(23)