۔ (۲۲۹۹) عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رضی اللہ عنہ قَالَ: خَرَجَ رَجُلٌ مِنْ خَیْبَرَ فَاتَّبَعَہُ رَجُلَانٍ وَآخَرُ یَتْلُوھُمَا یَقُوْلُ: اِرْبَعَا اِرْبَعَا حَتّٰی رَدَّھُمَا، ثُمَّ لَحِقَ الْأَوَّلَ، فَقَالَ: اِنَّ ھٰذَانِ شَیْطَانَانِ وَاِنِّی لَمْ أَزَلْ بِہِمَا حَتّٰی رَدَدْتُّھُمَا، فَاِذَا أَتَیْتَ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فَأَقْرِئْہُ السَّلَامَ وَأَخْبِرْہُ أَنَّا ھٰہُنَا فِی جَمْعِ صَدَقَاتِنَا وَلَوْ کَانَتْ تَصْلُحُ لَہُ لَبَعَثْنَا بِہَا اِلَیْہِ، قَالَ فَلَمَّا قَدِمَ الرَّجُلُ الْمَدِیْنَۃَ أَخْبَرَ النَّبِیَّ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ، فَعِنْدَ ذٰلِکَ نَھٰی رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم عَنِ الْخَلْوَۃِ۔ (مسند احمد: ۲۷۱۹)
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: ایک آدمی خیبر سے نکلا، دو آدمی اس کے پیچھے چل پڑے اور ایک ان کے پیچھے، جو انھیں کہتا تھا: ٹھہر جاؤ، ٹھہر جاؤ۔ (یہاں تک کہ) انھیں لوٹا دیا، پھر وہ پہلے آدمی کو جا ملا اور اسے بتایا کہ یہ دو شیطان تھے، میں ان کے ساتھ لگا رہا، حتی کہ انھیں لوٹا دیا۔ جب تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس پہنچے تو آپ کو میرا سلام عرض کرنا اور بتلا دینا کہ ہم یہاں صدقات جمع کر رہے ہیں، اگر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے لائق ہوں تو ہم بھیج دیں گے۔ وہ آدمی مدینہ میں پہنچا اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو اس کا پیغام پہنچا دیا۔ اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے خلوت (تنہائی) سے منع کر دیا۔
Musnad Ahmad, Hadith(2299)