Blog
Books



۔ (۲۳۶۶) عَنْ حَفْصٍ عَنْ أَنَسٍ بْنِ مَالِکٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ أَنَّہُ قَالَ: اُنْطُلِقَ بِنَا اِلَی الشَّامِ اِلٰی عَبْدِالْمٰلِکِ وَنَحْنُ أَرْبَعُوْنَ رَجُلًا مِنَ الْأَنْصَارِ لِیَفْرِضَ لَنَا، فَلَمَّا رَجَعَ وَکُنَّا بِفَجِّ النَّاقَۃِ صَلّٰی بِنَا الْعَصْرَ ثُمَّ سَلَّمَ وَدَخَلَ فُسْطَاطَہُ وَقَامَ الْقَوْمُ یُضِیْفُوْنَ اِلَی رَکْعَتَیْہِ رَکْعَتَیْنِ أُخْرَیَیْنِ، قَالَ: فَقَالَ: قَبَّحَ اللّٰہُ الْوُجُوہَ، فَوَاللّٰہِ مَا أَصَابَتِ السُّنَّۃَ وَلَا قَبِلَتِ الرُّخْصَۃَ، فَأَشْہَدُ لَسَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم یَقُوْلَ: ((اِنَّ أَقْوَامًا یَتَعَمَّقُوْنَ فِی الدِّیْنِ یَمْرُقُوْنَ کَمَا یَمْرُقُ السَّہْمُ مِنَ الرَّمِیَّۃِ۔)) (مسند احمد: ۱۲۶۴۲)
سیّدنا انس بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: ہم چالیس انصاری لوگوں کو شام میں عبد الملک کے پاس بھیجا گیا، تاکہ وہ ہمارے لیے کچھ مقرر کرے۔ جب وہ (انس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ) لوٹے اور ہم فَجُّ النَّاقَۃِ مقام تک پہنچے ، تو انھوں نے ہمیں عصر کی نماز دو رکعت پڑھائی اور سلام پھیرکر اپنے خیمے میں چلے گئے۔لیکن ہوا یوں کہ وہ (مقتدی) کھڑے ہو گئے اور ان دو رکعتوں کے ساتھ مزید دو رکعتیں پڑھنے لگے، اس پر سیّدنا انس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: اللہ ان چہروں کا برا کرے، اللہ کی قسم! انہوں نے سنت کو نہیں پایا اور نہ رخصت کو قبول کیا۔ میں گواہی دیتا ہوں کہ میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا: بے شک کچھ قومیں دین میں مبالغہ اور تشدد کی حد تک گھسیں گی، لیکن پھر دین سے یوں نکل جائیںگی، جیسے شکار سے تیر نکل جاتا ہے۔
Musnad Ahmad, Hadith(2366)
Background
Arabic

Urdu

English