وَعَنْ عَامِرٍ الرَّامِ قَالَ: بَيْنَا نَحْنُ عِنْدَهُ يَعْنِي عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذْ أَقْبَلَ رَجُلٌ عَلَيْهِ كِسَاءٌ وَفِي يَدِهِ شَيْءٌ قَدِ الْتَفَّ عَلَيْهِ فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ مَرَرْتُ بَغِيضَةِ شَجَرٍ فَسَمِعْتُ فِيهَا أَصْوَاتَ فِرَاخِ طَائِرٍ فَأَخَذْتُهُنَّ فَوَضَعْتُهُنَّ فِي كِسَائِي فَجَاءَتْ أُمُّهُنَّ فَاسْتَدَارَتْ عَلَى رَأْسِي فَكَشَفْتُ لَهَا عَنْهُنَّ فَوَقَعَتْ عَلَيْهِنَّ فَلَفَفْتُهُنَّ بِكِسَائِي فَهُنَّ أُولَاءِ مَعِي قَالَ: «ضَعْهُنَّ» فَوَضَعْتُهُنَّ وَأَبَتْ أُمُّهُنَّ إِلَّا لُزُومَهُنَّ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أتعجبون لرحم أم الْفِرَاخ فراخها؟ فو الَّذِي بَعَثَنِي بِالْحَقِّ: لَلَّهُ أَرْحَمُ بِعِبَادِهِ مِنْ أُمِّ الْفِرَاخ بِفِرَاخِهَا ارْجِعْ بِهِنَّ حَتَّى تَضَعَهُنَّ مِنْ حَيْثُ أَخَذْتَهُنَّ وَأُمُّهُنَّ مَعَهُنَّ . فَرَجَعَ بِهِنَّ. رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
عامر رام ؓ بیان کرتے ہیں ، اس اثنا میں کہ ہم نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر تھے کہ ایک آدمی آیا ، اس پر چادر تھی اور اس کے ہاتھ میں کوئی چیز تھی جسے اس نے لپیٹ رکھا تھا ، اس نے عرض کیا ، اللہ کے رسول ! میں درختوں کے جھنڈ کے پاس سے گزرا تو میں نے اس میں پرندوں کے بچوں کی آوازیں سنیں تو میں نے انہیں پکڑ لیا ، اور انہیں اپنی چادر میں رکھ لیا ، پھر ان کی ماں آئی اور میرے سر پر چکر لگانے لگی ، میں نے ان (بچوں) سے پردہ ہٹایا تو وہ بھی ان پر آ گری ، میں نے انہیں اپنی چادر میں لپیٹ لیا ، اور وہ یہ میرے پاس ہیں ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ انہیں رکھو ۔‘‘ اس نے انہیں رکھا تو ان کی ماں بھی ان کے ساتھ ہی رہی ، تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ کیا تم بچوں کی ماں کے اپنے بچوں کے ساتھ رحم کرنے پر تعجب کرتے ہو ؟ اس ذات کی قسم جس نے مجھے حق کے ساتھ مبعوث فرمایا ہے ! اللہ اپنے بندوں کے ساتھ ، بچوں کی ماں کے اپنے بچوں کے ساتھ رحم کرنے سے بھی زیادہ رحم کرنے والا ہے ، انہیں وہیں جا کر رکھ آؤ جہاں سے تم نے انہیں اٹھایا تھا ۔‘‘ اور ان کی ماں بھی ان کے ساتھ تھی ، وہ (آدمی) انہیں واپس لے گیا ۔ اسنادہ ضعیف ، رواہ ابوداؤد ۔