۔ (۲۳۸۲) عَنْ کُرَیْبٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رضی اللہ عنہ قَالَ: أَلَا أُحَدِّثُکُمْ عَنْ صَلَاۃِ رَسُوْلِ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فِی السَّفَرِ، قَالَ: قُلْنَا: بَلٰی، قَالَ: کَانَ اِذَا زَاغَتِ الشَّمْسُ فِی مَنْزِلِہِ جَمَعَ بَیْنَ الظُّہْرِ وَالْعَصْرِ قَبْلَ أَنْ یَرْکَبَ وَاِذَا لَمْ تَزِغْ لَہُ فِی مَنْزِلِہِ سَارَ حَتّٰی اِذَا حَانَتِ الْعَصْرُ نَزَلَ فَجَمَعَ بَیْنَ الْظُّھْرِ وَالْعَصْرِ وَاِذَا حَانَتِ الْمَغْرِبُ فِی مَنْزِلِہِ جَمَعَ بَیْنَہَا وَبَیْنَ الْعِشَائِ، وَاِذَا لَمْ تَحِنْ فِی مَنْزِلِہِ رَکِبَ حَتّٰی اِذَا حَانَتِ الْعِشَائُ نَزَلَ فَجَمَعَ بَیْنَہُمَا۔ (مسند احمد: ۳۴۸۰)
سیّدنا عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہ نے کہا: کیا میں تم کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سفر والی نماز کے بارے میں بیان نہ کروں؟ انھوں نے کہا: کیوں نہیں۔ سیّدنا عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہ نے کہا: (آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جہاں پڑاؤ ڈالتے) اگر وہیں سورج ڈھل جاتا تو سوار ہونے سے پہلے ظہر و عصر کو جمع کر لیتے، اگر سورج کے ڈھلنے سے پہلے وہاں سے چل پڑتے تو سفر جاری رکھتے ، حتی کہ عصر کا وقت ہو جاتا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اترتے اور ظہر و عصر کو اکٹھا ادا کرتے۔ اسی طرح جب مغرب کا وقت (پڑاؤ والے) مقام میں ہی ہو جاتا تو مغرب و عشاء کو جمع کرلیتے اور اگر اس مقام پر مغرب کا وقت نہ ہوتا تو سوار ہو جاتے (اور چلتے رہتے) حتی کہ عشاء کا وقت ہو جاتا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اترتے اور دونمازیں جمع کر کے ادا کرتے۔
Musnad Ahmad, Hadith(2382)