Blog
Books



۔ (۲۳۸۳) عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ أَنَّ النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کَانَ فِيْ غَزْوَۃِ تَبُوْکَ اِذَا ارْتَحَلَ قَبْلَ زَیْغِ الشَّمْسِ أَخَّرَ الْظُّہْرَ حَتّٰی یَجْمَعَہَا اِلَی الْعَصْرِ یُصَلِّیْہِمَا جَمِیْعًا وَاِذَا ارْتَحَلَ بَعْدَ زَیْغِ الشَّمْسِ صَلََّی الظُّھْرَ وَالْعَصْرَ جَمِیْعًا ثُمَّ سَارَ، وَکَانَ اِذَا ارْتَحَلَ قَبْلَ الْمَغْرِبِ أَخَّرَ الْمَغْرِبَ حَتّٰی یُصَلِّیَھَا مَعَ الْعِشَائِ، وَاِذَا ارْتَحَلَ بَعْدَ الْمَغْرِبِ عَجَّلَ الْعِشَائَ فَصَلَّاھَا مَعَ الْمَغْرِبِ۔ (مسند احمد: ۲۲۴۴۵)
سیّدنامعاذ بن جبل ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم غزوہ تبوک (کے سفر) میں جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سورج ڈھلنے سے قبل (اپنے مقام سے) کوچ کر جاتے تو ظہر کو مؤخر کر کے اس کو عصر کے ساتھ جمع کر کے ادا کرتے، اور اگر سورج ڈھلنے کے بعد روانہ ہوتے تو ظہر و عصر کو جمع کر کے ادا کر لیتے، پھر سفر شروع کرتے۔ اسی طرح جب آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مغرب سے پہلے سفر شروع کرتے تو مغرب کو مؤخر کرتے یہاں تک کہ اس کو عشاء کے ساتھ پڑھتے اور اگر مغرب کے بعد کوچ کرتے تو عشاء کو جلدی کرلیتے اور اس کو مغرب کے ساتھ ادا کر لیتے۔
Musnad Ahmad, Hadith(2383)
Background
Arabic

Urdu

English