عَنْ حُسَيْنِ بن عَلِيٍّ يُحَدِّثُ، أَنَّ النَّبِيَّ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم خَبَّأَ لابْنِ صَيادٍ (دُخَانًا)، فَسَأَلَهُ عَمَّا خَبَّأَ لَهُ؟ فَقَالَ: دُخٌ فَقَالَ: اخْسَأْ فَلَنْ تَعْدُوَ قَدْرَكَ، فَلَمَّا وَلَّى قَالَ النَّبِيُّ صلی اللہ علیہ وسلم : مَا قَالَ؟ فَقَالَ بَعْضُهُمْ: دُخٌ. وَقَالَ بَعْضُهُمْ: بَلْ قَالَ: زُخٌ، فَقَالَ النَّبِيُّ صلی اللہ علیہ وسلم : قَدِ اخْتَلَفْتُمْ وَأَنَا بَيْنَ أَظْهُرِكُمْ، وَأَنْتُمْ بَعْدِي أَشَدُّ اخْتِلافًا.
حسین بن علی بیان کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ابن صیاد کے لئے اپنے دل میں(دھواں)کا تصور کیا اور اس سے سوال کیا کہ دل میں کس چیں کا ارادہ کیا ہے؟ اس نے کہا : دخ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: چل دور ہو، تو اپنی بساط سے آگے کبھی نہ بڑھ سکے گا۔ جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم واپس آئے تو پوچھا کہ اس نے کیا کہا: کسی نے کہا کہ اس نے دخ کہا تھا، اور کسی نے کہا کہ اس نے رخ کہا تھا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میرے ہوتے ہوئے تم اختلاف میں پڑگئے ہو، اور میرے بعد تو تم شدید ترین اختلاف میں مبتلا ہو جاؤ گے۔
Silsila Sahih, Hadith(2434)