Blog
Books



۔ (۲۴۵۴) عَنْ أُبَیِّ بْنِ کَعْبٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ أَنَّہُ قَالَ: صَلّٰی رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم الصُّبْحَ فَقَالَ: ((شَاھِدٌ فُلَانٌ؟)) فَقَالُوا: لَا، فَقَالَ: ((شَاھِدٌ فُلَانٌ؟)) فَقَالُوا: لَا، فَقَالَ: ((شَاھِدٌ فُلَانٌ؟)) فَقَالُوا: لَا، فَقَالَ: ((اِنَّ ھَاتَیْنِ الصَّلَاتَیْنِ مِنْ أَثْقَلِ الصَّلَوَاتِ عَلَی الْمُنَافِقِیْنَ وَلَوْ یَعْلَمُوْنَ مَا فِیْہِمَا لَأَتَوْھُمَا وَلَوْ حَبْوًا، وَالصَّفُّ الْمُقَدَّمُ عَلٰی مِثْلِ صَفِّ الْمَلَائِکَۃِ وَلَوْ تَعْلَمُوْنَ فَضِیْلَتَہُ لَابْتَدَرْتُمُوْہُ وَصَلَاۃُ الرَّجُلِ مَعَ الرَّجُلَیْنِ أَزْکٰی مِنْ صَلَاتِہِ مَعَ رَجُلٍ، وَمَا کَانَ أَکْثَرَ فَہُوَ أَحَبُّ اِلَی اللّٰہِ تَعَالٰی۔)) (مسند احمد: ۲۱۵۸۷)
سیّدنا ابی بن کعب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے صبح کی نماز پڑھائی اور پھر فرمایا: فلاں آدمی حاضر ہے؟ لوگوںنے کہا: نہیں، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: فلاں آدمی حاضر ہے؟ لوگوں نے کہا: نہیں، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فرمایا: فلاں آدمی موجود ہے؟ لوگوں نے کہا: نہیں، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بے شک یہ دو (عشا اور فجر کی) نمازیں منافقین پر بڑی بوجھل ہیں، اگر وہ جان لیں ان دونوں کا اجر کیاہے تو وہ ان کی ادائیگی کے لیے ضرور آئیں، اگرچہ انھیں سرین کے بل گھسٹ کر آنا پڑے۔ اور پہلی صف فرشتوں کی صف کی طرح ہے اور اگر تم اس کی فضیلت کو جان لو تو تم ایک دوسرے سے سبقت لے جانے کی کوشش کرو اور آدمی کی دو افراد کے ساتھ پڑھی ہوئی نماز ایک آدمی کے ساتھ پڑھی ہوئی نماز سے زیادہ پاکیزہ (یعنی زیادہ ثواب والی) ہے، اسی طرح جتنے آدمی زیادہ ہوں گے، وہ نماز اتنی زیادہ اللہ کو محبوب ہو گی ۔
Musnad Ahmad, Hadith(2454)
Background
Arabic

Urdu

English