۔ (۲۴۷۰) وَعَنْہُ رضی اللہ عنہ أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اَخَّرَ الْعِشَائَ الْآخِرَۃَ ذَاتَ لَیْلَۃٍ حَتّٰی کَادَ یَذْھَبُ ثُلُثُ اللَّیْلِ أَوْ قُرابُہُ، قَالَ: ثُمَّ جَائَ وَفِی النَّاسِ رِقَّۃٌ وَھُمْ عِزُونَ فَغَضِبَ غَضَبًا شَدِیْدًا، ثُمَّ قَالَ: ((لَوْ أَنَّ رَجُلًا بَدَا النَّاسَ اِلٰی عَرْقٍ أَوْ مِرْمَاتَیْنِ لَاَجَابُوا لَہُ، وَھُمْ
یَتَخَلَّفُوْنَ عَنْ ھٰذِہِ الصَّلَاۃِ، لَقَدْ ھَمَمْتُ أَنْ آمُرَ رَجُلًا فَیَتَخَلَّفَ عَلٰی أَھْلِ ھٰذِہِ الدُّوْرِ الَّذِیْنَ یَتَخَلَّفُوْنَ عَنْ ھَذِہِ الصَّلَاۃِ فَأْحَرِّقَہَا عَلَیْھِمْ بِالنِّیْرَانِ۔)) (مسند احمد: ۹۳۷۲)
سیّدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک رات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے عشاء کی نماز کو مؤخر کیا، حتیٰ کہ رات کا تیسرا حصہ یا اس کے قریب قریب وقت گزر گیا، پھر جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تشریف لائے تو لوگوں میں قلت تھی اوروہ ٹولیوں کی صورت میں بیٹھے ہوئے تھے، پس آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم شدید غصے میں آگئے اور پھر فرمایا: اگر کوئی آدمی اِن لوگوں کو گوشت والی ہڈی یا دو کھروں کی طرف اپنی بستی میں بلائے تو وہ اس کی بات کو ضرور قبول کریں گے۔ یہ لوگ اِس نماز سے بھی پیچھے رہ جاتے ہیں، البتہ تحقیق میں نے ارادہ کیا ہے کہ میں ایک آدمی کو حکم دوں کہ وہ پیچھے رہ (نماز پڑھائے) اور میں ان گھر والوں کی طرف جاؤں جو اس نماز سے پیچھے رہ جاتے ہیں اور ان سمیت ان کے گھروں کو آگ کے ساتھ جلا دوں ۔
Musnad Ahmad, Hadith(2470)