۔ (۲۴۸)۔عَنْ زِرِّبْنِ حُبَیْشٍ قَالَ: غَدَوْتُ اِلٰی صَفْوَانَ بْنِ عَسَّالٍ الْمُرَادِیِّؓ أَسْأَلُہُ عَنِ الْمَسْحِ عَلَی الْخُفَّیْنِ فَقَالَ: مَا جَائَ بِکَ؟ قُلْتُ: اِبْتِغَائَ الْعِلْمِ، قَالَ: أَلَا أُبَشِّرُکَ، وَرَفَعَ الْحَدِیْثَ اِلٰی رَسُوْلِ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم قَالَ: ((اِنَّ الْمَلَائِکَۃَ لَتَضَعُ أَجْنِحَتَہَا لِطَالِبِ الْعِلْمِ رِضًا بِمَا یَطْلُبُ۔)) (مسند أحمد: ۱۸۲۵۸)
زِرّ بن حبیش کہتے ہیں: میں سیدنا صفوان بن عسال مرادی ؓ کے پاس موزوں پر مسح کرنے کے بارے میں سوال کرنے کے لیے گیا، انھوں نے کہا: کیوں آئے ہو؟ میں نے کہا: حصولِ علم کے لیے، انھوں نے کہا: تو پھر کیا میں تجھے خوشخبری نہ سناؤں، پھر انھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی یہ حدیث بیان کی: بیشک فرشتے طالب ِ علم کے لیے اپنے پر بچھا دیتے ہیں، اس چیز کی رضامندی کی خاطر جو وہ طلب کر رہا ہوتا ہے۔
Musnad Ahmad, Hadith(248)