عَنْ عُدَيْسَة بِنْتِ أُهْبَانَ قَالَتْ: لَمَّا جَاءَ عَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ هَاهُنَا (الْبَصْرَةَ) دَخَلَ عَلَى أَبِي فَقَالَ: يَا أَبَا مُسْلِمٍ أَلَا تُعِينُنِي عَلَى هَؤُلَاءِ الْقَوْمِ؟ قَالَ: بَلَى قَالَ: فَدَعَى جَارِيَةً لَهُ فَقَالَ: يَا جَارِيَةُ! أَخْرِجِي سَيْفِي قَالَ فَأَخْرَجَتْهُ فَسَلَّ مِنْهُ قَدْرَ شِبْرٍ فَإِذَا هُوَ خَشَبٌ! فَقَالَ: إِنَّ خَلِيلِي وَابْنَ عَمِّكَ عَهِدَ إِلَيَّ إِذَا كَانَتْ الْفِتْنَةُ بَيْنَ الْمُسْلِمِينَ فَأَتَّخِذُ سَيْفًا مِنْ خَشَبٍ فَإِنْ شِئْتَ خَرَجْتُ مَعَكَ قَالَ: لَا حَاجَةَ لِي فِيكَ وَلَا فِي سَيْفِكَ.
عدیسہ بنت اھبان سے مروی ہے کہ کہتی ہیں کہ جب علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ یہاں (بصرہ میں)آئے تو میرے والد کے پاس آئے اور کہنے لگے: ابو مسلم! کیا تم اس قوم کے خلاف میری مدد نہیں کرو گے؟ انہوں نے کہا: کیوں نہیں۔ انہوں نے ایک لونڈی کو بلایا اور کہا: میری تلوار نکال کر لاؤ،وہ تلوار نکال کر لائی تو انہوں نے بالشت بھر باہر نکالی تو وہ لکڑی کی بنی ہوئی تھی کہنے لگے: میرے خلیل اور آپ کے چچا زاد (محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ) نے مجھ سے عہد لیا تھا کہ جب مسلمانوں کے درمیان فتنہ برپاہو جائے تو لکڑی کی تلوار بنا لینا۔ اب اگر آپ چاہیں تو میں آپ کے ساتھ چلوں، علیرضی اللہ عنہ کہنے لگے:مجھے تم سے اور تمہاری تلوار سے کوئی غرض نہیں۔
Silsila Sahih, Hadith(2521)