وَعَنْهُ قَالَ: سَأَلَ رَجُلٌ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: مَا الْحَاج؟ فَقَالَ: «الشعث النَّفْل» . فَقَامَ آخَرُ فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ أَيُّ الْحَجِّ أَفْضَلُ؟ قَالَ: «الْعَجُّ وَالثَّجُّ» . فَقَامَ آخَرُ فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا السَّبِيلُ؟ قَالَ: «زَادٌ وَرَاحِلَةٌ» رَوَاهُ فِي شَرْحِ السُّنَّةِ. وَرَوَى ابْنُ مَاجَهْ فِي سُنَنِهِ إِلَّا أَنَّهُ لَمْ يذكر الْفَصْل الْأَخير
2527 : ابن عمر ؓ بیان کرتے ہیں ، ایک آدمی نے رسول اللہ ﷺ سے مسئلہ دریافت کیا : حاجی کی صفت کیا ہے ؟ آپ ﷺ نے فرمایا :’’ پراگندہ ، بکھرے ہوئے بال اور میل کچیل ۔‘‘ پھر دوسرا آدمی کھڑا ہوا اور عرض کیا ، اللہ کے رسول ! کون سا حج افضل ہے ؟ آپ ﷺ نے فرمایا :’’ بلند آواز سے تکبیریں کہنا اور قربانی کا خون بہانا ۔‘‘ پھر ایک اور کھڑا ہوا تو اس نے عرض کیا ، راستے سے کیا مراد ہے ؟ آپ ﷺ نے فرمایا :’’ زادراہ اور سواری ۔‘‘ شرح السنہ ، اور امام ابن ماجہ نے اسے اپنی سنن میں روایت کیا لیکن انہوں نے آخری بات (راستے سے کیا مراد ہے ؟) ذکر نہیں کی ۔ اسنادہ ضعیف ، رواہ البغوی شرح السنہ و ابن ماجہ ۔