Blog
Books



۔ (۲۵۵۳) عَنْ أَنَسٍ بْنِ مَالِکٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: کَانَ مُعَاذُ بْنُ جَبَلٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ یَؤُمُّ قَوْمَہُ فَدَخَلَ حَرَامٌ وَھُوَ یُرِیْدُ أَنْ یَسْقِیَ نَخْلَہُ فَدَخَلَ الْمَسْجِدَ لِیُصَلِّیَ مَعَ الْقَوْمِ، فَلَمَّا رَأٰی مُعَاذًا طَوَّلَ تَجَوَّزَ فِی صَلَاتِہِ وَلَحِقَ بِنَخْلِہِ یَسْقِیْہِ، فَلَمَّا قَضٰی مُعَاذُ الصَّلَاۃَ قِیْلَ لَہُ: اِنَّ حَرَامًا دَخَلَ الْمَسْجِدَ فَلَمَّا رَآکَ طَوَّلْتَ تَجَوَّزَ فِی صَلَاتِہِ وَلَحِقَ بِنَخْلِہِ یَسْقِیْہِ، قَالَ: اِنَّہُ لَمُنَافِقٌ أَیَعْجَلُ عَنِ الصَّلَاۃِ مِنْ أَجْلِ سَقْیِ نَخْلِہِ؟ قَالَ: فَجَائَ حَرَامٌ اِلَی النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَمُعَاذٌ عِنْدَہُ، فَقَالَ: یَا نَبِیَّ اللّٰہِ! اِنِّی أَرَدْتُّ أَنْ أَسْقِیَ نَخْلًا لِیْ فَدَخَلْتُ الْمَسْجِدَ لِاُصَلِّیَ مَعَ الْقَوْمِ، فَلَمَّا طَوَّلَ تَجَوَّزْتُ فِی صَلَاتِی وَلَحِقْتُ بِنَخْلِیْ أَسْقِیْہِ فَزَعَمَ أَنِّی مُنَافِقٌ فَأَقْبَلَ النَّبِیُّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم عَلٰی مُعَاذٍ فَقَالَ: ((أَفَتَّانٌ أَنْتَ، أَفَتَّانٌ أَنْتَ، لَا تُطَوِّلْ بِہِمْ، اِقْرَأْ بِـ {سَبِّحِ اسْمَ رَبِّکَ الْاَعْلٰی، وَالشَّمْسِ وَضُحَاھَا} وَنَحْوِھِمَا۔ (مسند احمد: ۱۲۲۷۲)
سیّدنا انس بن مالک ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: سیّدنا معاذ بن جبل ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ اپنی قوم کی امامت کرواتے تھے، ایک دن حرام (بن ملحان) ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ (مسجد میں) داخل ہوئے، جبکہ وہ اپنی کھجوروں کو سیراب کرنے کا ارادہ بھی رکھتے تھے، وہ لوگوں کے ساتھ نماز پڑھنے کے لیے مسجد میں داخل ہوئے، لیکن جب انھوں نے دیکھا کہ سیّدنا معاذ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نماز کو لمبا کر رہے ہیں تو انھوں نے مختصر سی نماز پڑھی اور اپنی کھجوروں میں جا کر ان کو پانی دینے لگ گئے۔ جب سیّدنا معاذ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے نماز پوری کی تو ان کو بتلایا گیاکہ حرام ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ مسجد میں داخل ہوئے تھے، لیکن جب انہوں نے آپ کی طویل نماز دیکھی تو انہوں نے اختصار کے ساتھ اپنی نماز پڑھ لی اور کھجوروں کو پانی دینے کے لیے وہاں چلے گئے ہیں۔ سیّدنا معاذ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا: بیشک وہ منافق ہے، کیا وہ کھجوروں کو پانی دینے کی خاطر نماز سے جلدی کرتا ہے! سیّدنا حرام ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آئے جبکہ سیّدنا معاذ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بھی وہاں بیٹھے ہوئے تھے۔ انھوں نے کہا: اے اللہ کے نبی! میرا ارادہ کھجوروں کو پانی دینے کا تھا، لیکن میں پہلے مسجد میں آگیا تاکہ لوگوں کے ساتھ نماز پڑھ لوں۔لیکن جب میں نے اِن کو دیکھا کہ یہ تو طویل نماز پڑھا رہے ہیں تو میں نے اختصار کے ساتھ نماز پڑھی اور اپنی کھجوروں کو پانی دینے کے لیے وہاں چلا گیا، تو سیّدنا معاذ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ نے کہا ہے کہ میں منافق ہوں۔ یہ سن کر نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سیّدنا معاذ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ پر متوجہ ہوئے اور فرمایا: کیا تو فتنہ باز ہے! کیا تو فتنہ باز ہے، ان کو لمبی نماز نہ پڑھایا کر اور سورۂ اعلی، سورۂ شمس اور ان جیسی سورتیں پڑھ لیا کر۔
Musnad Ahmad, Hadith(2553)
Background
Arabic

Urdu

English