عَن عَائِشَة قَالَتْ: كَانَ قُرَيْشٌ وَمَنْ دَانَ دِينَهَا يَقِفُونَ بالمزْدَلفَةِ وَكَانُوا يُسمَّوْنَ الحُمْسَ فكانَ سَائِرَ الْعَرَبِ يَقِفُونَ بِعَرَفَةَ فَلَمَّا جَاءَ الْإِسْلَامُ أَمَرَ اللَّهُ تَعَالَى نَبِيَّهُ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَأْتِيَ عَرَفَاتٍ فَيَقِفُ بِهَا ثُمَّ يَفِيضُ مِنْهَا فَذَلِكَ قَوْلُهُ عَزَّ وَجَلَّ: (ثُمَّ أفِيضُوا من حَيْثُ أَفَاضَ النَّاس)
عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں ، قریش اور ان کے ہم دین لوگ مزدلفہ میں قیام کیا کرتے تھے ، اور انہیں حمس کہا جاتا تھا ، جبکہ باقی سب عرب عرفہ میں وقوف کیا کرتے تھے ، جب اسلام آیا تو اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی ﷺ کو حکم فرمایا کہ وہ عرفات آئیں اور وہاں وقوف کریں اور پھر وہاں سے واپس آئیں ۔ اسی طرح اللہ عزوجل کا فرمان ہے :’’ پھر تم بھی وہاں سے لوٹو جہاں سے عام لوگ لوٹتے ہیں ۔‘‘ متفق علیہ ۔