۔ (۲۶۱۶) وَعَنْہُ أَیْضًا قَالَ: أَتَیْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مِنْ آخِرِ اللَّیْلِ فَصَلَّیْتُ خَلْفَہُ فَأَخَذَ بِیَدِی فَجَرَّنِی فَجَعَلَنِی حِذَائَ ہُ فَلَمَّا أَقْبَلَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم عَلٰی صَلَاتِہِ خَنَسْتُ فَصَلّٰی رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ، فَلَمَّا انْصَرَفَ قَالَ لِیْ: ((مَاشَأْنِیْ أَجْعَلُکَ حِذَائِی فَتَخْنِسُ؟)) فَقُلْتُ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! أَوَ یَنْبَغِی لِأَحَدٍ أَنْ یُصَلِّیَ حِذَائَ کَ وَأَنْتَ رَسُوْلُ اللّٰہِ الَّذِی أَعْطَاکَ اللّٰہُ، قَالَ: فَأَعْجَبْتُہٗ، فَدَعَا اللّٰہَ لِی
أَنْ یَزِیْدَنِی عِلْمًا وَفَہْمًا، قَالَ: ثُمَّ رَأَیْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نَامَ حَتّٰی سَمِعْتُہٗ یَنْفُخُ ثُمَّ أَتَاہُ بِلَالٌ، فَقَالَ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! الصَّلَاۃَ، فَقَامَ فَصَلّٰی، مَا أَعَادَ وُضُوئًا۔ (مسند احمد: ۳۰۶۰)
سیّدنا عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے یہ بھی روایت ہے، وہ کہتے ہیں: میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس رات کے آخری حصے میں آیا آپ کے پیچھے کھڑے ہو کر نماز پڑھنے لگا،آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے میرا ہاتھ پکڑا اور مجھے کھینچ کر اپنی دائیں جانب کھڑا کر دیا۔ پھر جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اپنی نماز میں متوجہ ہوگئے تو میں تھوڑا سا پیچھے ہٹ گیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے نماز پڑھی اور جب فارغ ہوئے تو مجھے فرمایا: کیا بات ہے،میں تجھے اپنی دائیں جانب کھڑا کر رہا تھا اور تو پیچھے ہٹ رہا تھا؟ میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! کیا کسی کو یہ زیب دیتا ہے کہ وہ آپ کے برابر کھڑے ہو کر نماز پڑھے، حالانکہ آپ تو اللہ کے وہ رسول ہیں،جن کو اللہ تعالیٰ نے (بہت کچھ) عطا کیا۔ میں نے یہ بات کر کے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو تعجب میں ڈال دیا، اس لیے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے میرے لیے دعا کی اللہ تعالیٰ مجھے علم وفہم میں زیادہ کر دے، پھر میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو دیکھا کہ آپ سو گئے ہیں، حتیٰ کہ میں نے آپ کے خراٹوں کی آواز سنی، پھرسیّدنا بلال رضی اللہ عنہ آئے اورکہا: اے اللہ کے رسول! نماز ، پس آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کھڑے ہوئے اور دوبارہ وضو کیے بغیر نماز پڑھی۔
Musnad Ahmad, Hadith(2616)