۔ (۲۶۵۴) عَنْ مُصْعَبِ بْنِ ثَابِتِ بْنِ عَبْدِاللّٰہِ بْنِ الزُّبَیْرِ قَالَ: طَلَبْنَا عِلْمَ الْعُوْدِ الَّذِی فِی مَقَامِ الْاِمَامِ، فَلَمْ نَقْدِرْ عَلٰی أَحَدٍ یَذْکُرُ لَنَا فِیْہِ شَیْئًا، قَالَ مُصْعَبٌ: فَأَخْبَرَنِی مُحَمَّدُ بْنُ مُسْلِمِ بْنِ السَّائِبِ بْنِ خَبَّابٍ صَاحِبُ الْمَقْصُوْرَۃِ، فَقَالَ: جَلَسَ اِلَیَّ أَنَسُ بْنُ مَالِکٍ رضی اللہ عنہ یَوْمًا فَقَالَ: ھَلْ تَدْرِی لِمَ صُنِعَ ھٰذَا؟ وَلَمْ أَسْأَلْہُ عَنْہُ، فَقُلْتُ: لَا وَاللّٰہِ لَا أَدْرِی لِمَ صُنِعَ۔ فَقَالَ أَنَسٌ: کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم یَضَعُ عَلَیْہِ یَمِیْنَہُ ثُمَّ یَلْتَفِتُ اِلَیْنَا فَیَقُوْلُ: ((اِسْتَوُوْا وَاعْدِلُوا صُفُوفَکُمْ۔)) (مسند احمد: ۱۳۷۰۴)
مصعب بن ثابت کہتے ہیں: امام کے مقام کے پاس ایک لکڑی تھی، ہم نے اس کی حقیقت کے بارے میں معلوم کرنا چاہا، لیکن ہمیں کوئی ایسا آدمی نہ ملا جو اس کے بارے میں کچھ بتلا سکے۔ پھر مقصورہ والے محمد بن مسلم نے مجھے بتلاتے ہوئے کہا: ایک دن سیّدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ میرے پاس بیٹھے اور کہا: کیا تو جانتا ہے کہ یہ لکڑی کیوں بنائی گئی؟ حالانکہ میں اس کے بارے ان سے کوئی سوال نہیں کیا تھا۔ میں نے کہا: نہیں، اللہ کی قسم! میں نہیں جانتا کہ اس کو کیوں بنایا گیا۔ پھر سیّدنا انس رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اِس پر اپنا ہاتھ رکھتے اور ہماری طرف متوجہ ہو کر فرماتے: اپنی صفوں کو سیدھا اور برابر کر لو۔
Musnad Ahmad, Hadith(2654)