Blog
Books



عَنْ أَبِي حَرْب بن أبي الأسود، قال: شَهِدْتُ عَلِيًّا والزبَيرَ، لَمَّا رَجَعَ الزُبَيْر عَلَى دَابَّتِه يَشُقُّ الصُّفُوفَ، فَعَرَضَ لَه ابْنُه عبد الله، فَقَال له: ما لَكَ ؟ فَقَالَ: ذَكَرَ لِي عَليٌّ حَدِيثًا سَمِعْتُه من رَسُول الله ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌يقول: «لَتُقَاتِلَنَّه وَأَنْتَ ظَالِمٌ لَه» فَلَا أقَاتِلَهُ، قَالَ: وَلِلْقِتَالِ جِئْتَ ؟ إِنَّمَا جِئْتَ لِتُصْلِحَ بَيْن النَّاس وَيُصْلِح الله هذا الْأَمْر بِكَ، قَالَ: قَدْ حَلَفْتُ أَن لَا أُقَاتِلَ، قَالَ: فَأَعْتِقْ غُلَامَكَ جَرْجِسْ وَقِفْ حَتَّى تُصْلِحَ بَيْن الناس، قال: فَأَعْتَق غُلَامَه جرجس وَوَقَفَ فَاخْتَلَفَ أَمْرُ النَّاسِ، فَذَهَب عَلَى فَرَسَه.
ابو حرب بن ابو الاسود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں علی اور زبیر رضی اللہ عنہ کے پاس موجود تھا جب زبیر رضی اللہ عنہ اپنی سواری پر صفوں کو چیرتے ہوئے واپس پلٹ رہے تھے،ان کا بیٹا عبداللہ ان کے سامنے آکر کھڑا ہوگیا اور کہا کہ کیا ہوا؟ تو زبیر‌رضی اللہ عنہ نے کہا: علی رضی اللہ عنہ نے مجھے ایک حدیث یاد کروادی ہے جو میں نے رسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌سے سنی تھی۔ رسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا: کہ تم اس سے لڑائی کرو گے اور تم ظالم ہوگے۔ (اس لئے) میں اس سے قتال نہیں کروں گا،عبداللہ‌رضی اللہ عنہ نے کہا: کیا تم لڑائی کے لئے آئے ہو؟ آپ تو اس لئےآئے ہو تاکہ آپ لوگوں کے درمیان صلح کروادیں،اور اللہ تعالیٰ آپ کی وجہ سے اس معاملے کو درست کر دے۔ زبیر رضی اللہ عنہ نے کہا: میں قسم کھاچکا کہ لڑائی نہیں کروں گا۔ عبداللہ‌رضی اللہ عنہ نے کہا: اپنا غلام جرجس آزاد کر دیجئے اور لوگوں کے درمیان صلح کروانے تک ٹھہرے رہیں۔ زبیر رضی اللہ عنہ نے اپنا غلام جرجس آزاد کر دیا اور وہیں ٹھہرے رہے، پھر لوگوں کے معاملے میں اختلاف پڑ گیا تو وہ اپنے گھوڑے پر بیٹھ کر چلے گئے
Silsila Sahih, Hadith(2675)
Background
Arabic

Urdu

English