Blog
Books



۔ (۲۶۸۶) عَنْ أَبِی الْعَالِیَۃِ الْبَرَّائِ قَالَ أَخَّرَ ابْنُ زِیَادٍ الصَّلَاۃَ فَأَتَانِی عَبْدُاللّٰہِ بْنُ الصَّامِتِ فَأَلْقَیْتُ لَہُ کُرْسِیًّا فَجَلَسَ عَلَیْہِ فَذَکَرْتُ لَہُ صَنِیْعَ بْنِ زِیَادٍ فَعَضَّ عَلٰی شَفَتِہِ وَضَرَبَ فَخِذِیْ وَقَالَ: اِنِّی سَأَلْتُ أَبَا ذَرٍّ کَمَا سَأَلْتَنِیْ فَضَرَبَ فَخِذِی کَمَا ضَرَبْتُ عَلٰی فَخِذِکَ وَقَالَ: اِنِّی سَأَلْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کَمَا سَأَلْتَنِیْ وَضَرَبَ فَخِذِیْ کَمَا ضَرَبْتُ فَخِذَکَ فَقَالَ: ((صَلِّ الصَّلَاۃَ لِوَقْتِھَا، فَاِنْ أَدْرَکَتْکَ مَعَہُمْ فَصَلِّ وَلَا تَقُلْ اِنِّی قَدْ صَلَّیْتُ وَلَا أُصَلِّی۔)) (مسند احمد: ۲۱۷۵۳)
ابوالعالیہ براء کہتے ہیں: ایک دن ابن زیاد نے نماز کو مؤخر کیا، میرے پاس عبد اللہ بن صامت آئے، میں نے ان کے لیے کرسی رکھی اور وہ اس پر بیٹھ گئے، پھرمیں نے ان سے ابن زیاد کی یہ تاخیر ذکر کی، انہوں نے جواباً اپنے ہونٹ پر کاٹا اور میری ران پر ہاتھ مارا اور کہا: جس طرح تو نے مجھ سے سوال کیا، اسی طرح میں سیّدنا ابوذر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے سوال کیا تھا اور انہوں نے بھی میری ران پر اسی طرح ہاتھ مارا تھا، جیسے میں نے تیری ران پر ہاتھ مارا ہے اور کہا تھا: بے شک میں نے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے تیرے سوال کی طرح سوال کیا تھا اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے میری ران پر مارا تھا جیسے میں نے تیری ران پر مارا ہے، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایاتھا: اپنے وقت پر نماز پڑھ لینا، لیکن اگر تو ان (حکمرانوں) کے ساتھ بھی نماز کو پا لے تو پھر نماز پڑھ لینا اور یہ نہ کہنا کہ میں نے نماز پڑھ لی ہے، اس لیے میں نہیں پڑھتا۔
Musnad Ahmad, Hadith(2686)
Background
Arabic

Urdu

English