۔ (۲۷۰)۔عَنْ حُمَیْدٍ عَنْ اَنَسِ بْنِ مَالِکٍؓ
قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم: ((لَا تَسْأَلُوْنِیْ عَنْ شَیْئٍ اِلَی یَوْمِ الْقِیَامَۃِ اِلَّا حَدَّثْتُکُمْ بِہِ۔)) قَالَ: فَقَالَ عَبْدُ اللّٰہِ بْنُ حُذَافََۃَ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! مَنْ أَبِیْ؟ قَالَ: ((أَبُوْکَ حُذَافَۃُ۔)) فَقَالَتْ أُمُّہُ: مَا أَرَدْتَّ اِلٰی ہٰذَا؟ قَالَ: أَرَدْتُّ أَنْ أَسْتَرِیْحَ، قَالَ: وَکَانَ یُقَالُ فِیْہِ، (قَالَ حُمَیْدٌ: وَأَحْسِبُ ھٰذَا عَنْ أَنَسٍ) قَالَ: فَغَضِبَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم، فَقَالَ عُمَرُ: رَضِیْنَا بِاللّٰہِ رَبًّاوَبِالْاِسْلَامِ دِیْنًا وَبِمُحَمَّدٍ نَبِیًّا، نَعُوْذُ بِاللّٰہِ مِنْ غَضِبِ اللّٰہِ وَغَضِبِ رَسُوْلِہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ۔ (مسند أحمد: ۱۲۰۶۷)
سیدنا انس بن مالک ؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: قیامت کے دن تک کی جس چیز کے بارے میںتم مجھ سے سوال کرو گے، میں تم کو اس کا جواب بیان کر دوں گا۔ یہ سن کر سیدنا عبداللہ بن حذافہؓ نے کہا: اے اللہ کے رسول! میرا باپ کون ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: تیرا باپ حذافہ ہے۔ ان کی ماں نے ان سے کہا: اس سوال سے تیرا کیا ارادہ تھا؟ انھوں نے کہا: میرا ارادہ راحت حاصل کرنے کا تھا، اس کے بارے میں کچھ کہا جاتا تھا، لیکن اُدھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو غصہ آگیا، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو دیکھ کر سیدنا عمر ؓ نے کہا: ہم اللہ تعالیٰ کے ربّ ہونے پر، اسلام کے دین ہونے پر اور محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے نبی ہونے پر راضی ہیں، ہم اللہ تعالیٰ کے غضب اور اس کے رسول کے غصے سے اللہ تعالیٰ کی پناہ طلب کرتے ہیں۔
Musnad Ahmad, Hadith(270)