۔ (۲۷۲۱) عَنْ حَارِثَۃَ بْنِ النُّعْمَانِ رضی اللہ عنہ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم : ((یَتَّخِذُ أَحَدُکُمُ السَّائِمَۃَ فَیَشْہَدُ الصَّلَاۃَ فِی جَمَاعَۃٍ فَتَتَعَذَّرُ عَلَیْہِ سَائِمَتُہُ فَیَقُوْلُ لَوْ طَلَبْتُ لِسَائِمَتِی مَکَانًا ھُوَ أَکْلَأُ مِنْ ھٰذَا، فَیَتَحَوَّلُ وَلَا یَشْہَدُ اِلَّا الْجُمُعَۃَ، فَتَتَعَذَّرُ عَلَیْہِ سَائِمَتُہُ، فَیَقُوْلُ لَوْ طَلَبْتُ لِسَائِمَتِی مَکَانًا ھُوَ أَکْلَأُ مِنْ ھٰذَا، فَیَتَحَوَّلُ فَـلَا یَشْہَدُ الْجُمُعَۃَ وَلَا الْجَمَاعَۃَ فَیُطْبَعُ عَلٰی قَلْبِہِ۔ (مسند احمد: ۲۴۰۷۸)
سیّدنا حارثہ بن نعمان رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: تم میں سے ایک آدمی چرنے والے جانور رکھ لیتا ہے اور (شروع شروع میں) نماز باجماعت میں حاضر ہوتا ہے، پھر جب اس کے جانوروں کو (چرنے کی چیزوں کی) کمی کا شکوہ ہونے لگتا ہے، تو وہ کہتا ہے: اگر میں اپنے جانوروں کے زیادہ گھاس والی کوئی جگہ تلاش کر لوں، سو وہ منتقل ہو کر (دور چلا جاتا ہے) اور صرف جمعہ کی نماز کے لیے حاضر ہوتا ہے، پھر اس کے جانور(چرنے کی چیزوں کی کمی کا) عذر پیش کرنے لگتے ہیں، پس وہ کہنے لگتا ہے: اگر میں اپنے جانوروں کے لیے اس سے زیادہ گھاس والی کوئی جگہ تلاش کر لوں، پھر وہ جگہ بدل لیتا ہے اور (اتنا دور چلا جاتا ہے کہ) جمعہ کے لیے حاضر ہوتا ہے نہ جماعت کے لیے، اس وجہ سے اس کے دل پر مہر لگا دی جاتی ہے۔
Musnad Ahmad, Hadith(2721)