Blog
Books



۔ (۲۷۳۵) عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ وَسَأَلَہُ رَجُلٌ عَنِ الْغُسْلِ یَوَمَ الْجُمُعَۃِ أَوَاجِبٌ ھُوَ؟ قَالَ: لَا، وَمَنْ شَائَ اِغْتَسَلَ، وَسَاُحَدِّثُکُمْ عَنْ بَدْئِ الْغُسْلِ، کَانَ النَّاسُ مُحْتَاجِیْنَ وَکَانُوا یَلْبَسُوْنَ الصُّوفَ وَکَانُوا یَسْقُونَ النَّخْلَ عَلٰی ظُہُوْرِھِمْ وَکَانَ مَسْجِدُ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ضَیِّقًا مُتَقَارِبَ السَّقْفِ فَرَاحَ النَّاسُ فِی الصُّوْفِ فَعَرِقُوا وَکَانَ مِنْبَرُ النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَصِیْرًا، اِنَّمَا ھُوَ ثَـلَاثُ دَرَجَاتٍ فَعَرِقَ النَّاسُ فِی الصُّوفِ فَثَارَتْ أَرْوَاحُہُمْ أَرْوَاحُ الصُّوفِ فَتَأَذَّی بَعْضُہُمْ بِبَعْضٍ حَتّٰی بَلَغَتْ أَرْوَاحُہُمْ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَھُوَ عَلَی الْمِنْبَرِ، فَقَالَ: ((یَا أَیُّہَا النَّاسُ! اِذَا جِئْتُمُ الْجُمُعَۃَ فَاغْتَسِلُوْا وَلْیَمَسَّ أَحَدُکُمْ مِنْ أَطْیِبِ طِیْبٍ اِنْ کَانَ عِنْدَہُ۔)) (مسند احمد: ۲۴۱۹)
سیّدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے کسی آدمی نے جمعہ کے دن کے غسل کے بارے میں سوال کیا کہ کیا وہ واجب ہے؟ انھوں نے کہا: نہیں، لیکن جو چاہتا ہے، وہ غسل کر لے۔ اور میں تجھے غسل کے آغاز کے بارے میں بیان کرتا ہوں، بات یہ ہے کہ لو گ محتاج (اور فقیر) تھے، اون کا لباس پہنتے تھے اور اپنی پشتوں پر( مشکیزے اٹھا اٹھا کر) کھجوروںکو پانی دیا کرتے تھے، جبکہ مسجد نبوی تنگ اور کم بلند چھت والی تھی۔ (ایک دن یوں ہوا کہ) لوگ اسی طرح اونی لباس پہنے آگئے، اس میں ان کو پسینہ آیا، اُدھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کا منبر بھی چھوٹا سا تھا، بس تین سیڑھیاں تھیں، جب لوگوں کو اون میں پسینہ آیا تو خوب بو پھیلنے لگی اور ان کو ایک دوسرے سے تکلیف ہونے لگی، ان کی یہ بو رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم تک بھی پہنچی، جبکہ آپ منبر پر تھے، اس وقت آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: لوگو! جب تم جمعہ کے لیے آؤ تو غسل کر لیا کرو اور اگر ہو سکے توبہترین خوشبو استعمال کیا کرو۔
Musnad Ahmad, Hadith(2735)
Background
Arabic

Urdu

English