وَعَنْ أَبِي سَعِيدٍ وَأَبِي هُرَيْرَةَ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسلم اسْتَعْمَلَ رَجُلًا عَلَى خَيْبَرَ فَجَاءَهُ بِتَمْرٍ جَنِيبٍ فَقَالَ: «أَكُلُّ تَمْرِ خَيْبَرَ هَكَذَا؟» قَالَ: لَا وَاللَّهِ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّا لَنَأْخُذُ الصَّاعَ مِنْ هَذَا بِالصَّاعَيْنِ وَالصَّاعَيْنِ بِالثَّلَاثِ فَقَالَ: «لَا تَفْعَلْ بِعِ الْجَمْعَ بِالدَّرَاهِمِ ثُمَّ ابْتَعْ بِالدَّرَاهِمِ جَنِيبًا» . وَقَالَ: «فِي الْمِيزَانِ مِثْلَ ذَلِكَ»
ابوسعید ؓ اور ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ایک آدمی کو خیبر پر عامل مقرر کیا ، تو وہ اچھی قسم کی کھجوریں لے کر آپ کے پاس آیا تو آپ ﷺ نے فرمایا :’’ کیا خیبر کی ساری کھجوریں اسی طرح کی ہیں ؟‘‘ اس نے عرض کیا ، نہیں ، اللہ کی قسم ! اللہ کے رسول ! ہم دو صاع کے بدلے یہ ایک صاع اور تین صاع کے بدلے دو صاع لے لیتے ہیں ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ ایسے نہ کیا کرو ، ساری کھجوریں درہموں کے حساب سے بیچ دیا کرو اور پھر درہموں کے بدلے عمدہ قسم کی کھجوریں خرید لیا کرو ۔‘‘ اور فرمایا :’’ وزن کی جانے والی تمام چیزوں میں بھی یہی اصول ہے ۔‘‘ متفق علیہ ۔