Blog
Books



عَنْ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ أَنَّ النَّبِيَّ صلی اللہ علیہ وسلم : تَلَا قَوْلَ اللهِ عَزَّ وَجَلَّ فِي رَبِّ اِنَّہُنَّ اَضۡلَلۡنَ کَثِیۡرًا مِّنَ النَّاسِ ۚ فَمَنۡ تَبِعَنِیۡ فَاِنَّہٗ مِنِّیۡ (۳۶)(سورۃ) إِبْرَاهِيمَ وَقَالَ عِيسَى عَلَيْهِ السَّلَام: اِنۡ تُعَذِّبۡہُمۡ فَاِنَّہُمۡ عِبَادُکَ ۚ وَ اِنۡ تَغۡفِرۡ لَہُمۡ فَاِنَّکَ اَنۡتَ الۡعَزِیۡزُ الۡحَکِیۡمُ (۱۱۸) فَرَفَعَ يَدَيْهِ وَقَالَ: اَللهُمَّ! أُمَّتِي أُمَّتِي وَبَكَى فَقَالَ اللهُ عَزَّ وَجَلَّ: يَا جِبْرِيلُ! اِذْهَبْ إِلَى مُحَمَّدٍ وَرَبُّكَ أَعْلَمُ فَسَلْهُ: مَا يُبْكِيكَ؟ فَأَتَاهُ جِبْرِيلُ عَلَيْهِ السَّلَام فَسَأَلَهُ؟ فَأَخْبَرَهُ رَسُولُ اللهِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌بِمَا قَالَ وَهُوَ أَعْلَمُ فَقَالَ اللهُ: يَا جِبْرِيلُ! اِذْهَبْ إِلَى مُحَمَّدٍ فَقُلْ: إِنَّا سَنُرْضِيكَ فِي أُمَّتِكَ وَلَا نَسُوءُكَ.
عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے اللہ تعالیٰ کا یہ قول جو ابراہیم علیہ السلام کے بارے میں ہے تلاوت فرمایا: (ابراہیم:۳۶) اے میرے رب انہوں نے بہت زیادہ لوگوں کو گمراہ کیا، تو جس شخص نے میری پیروی کی وہ مجھ سے تعلق رکھتا ہے۔ اور عیسی علیہ السلام نے کہا: اگر تو انہیں عذاب دے تو یہ تیرے بندے ہیں اور اگر انہیں بخش دے تو تو غالب حکمت والا ہے۔آپ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے اپنے ہاتھ بلند کئے اور فرمایا: اے اللہ! میری امت میری امت، اور رونے لگے۔ اللہ عزوجل نے فرمایا:(المائدۃ:۱۱۸) اے جبریل محمد ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌کی طرف جاؤ، حالانکہ تمہارا رب علم رکھنے والا ہے اور ان سے پوچھو کس وجہ سے رو رہے ہیں؟ جبریل علیہ السلام آپ کے پاس آئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا؟ تو رسول اللہ ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے انہیں سب حال بیان کیا حالانکہ اللہ تعالیٰ علم رکھنے والا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: اے جبریل !محمد ‌صلی اللہ علیہ وسلم ‌کی طرف جاؤ اور کہو کہ: ہم آپ کو آپ کی امت کے بارے میں راضی کر دیں گے ناخوش نہیں کریں گے ۔
Silsila Sahih, Hadith(2844)
Background
Arabic

Urdu

English