وَعَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: جَاءَتْ بَرِيرَةُ فَقَالَتْ: إِنِّي كَاتَبْتُ عَلَى تِسْعِ أَوَاقٍ فِي كُلِّ عَامٍ وُقِيَّةٌ فَأَعِينِينِي فَقَالَتْ عَائِشَةُ: إِنْ أَحَبَّ أَهْلُكِ أَنْ أَعُدَّهَا لَهُمْ عُدَّةً وَاحِدَةً وَأُعْتِقَكِ فَعَلْتُ وَيَكُونُ وَلَاؤُكِ لِي فَذَهَبَتْ إِلَى أَهْلِهَا فَأَبَوْا إِلَّا أَنْ يَكُونَ الْوَلَاءُ لَهُمْ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «خُذِيهَا وَأَعْتِقِيهَا» ثُمَّ قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي النَّاسَ فَحَمِدَ اللَّهَ وَأَثْنَى عَلَيْهِ ثُمَّ قَالَ: «أَمَّا أبعد فَمَا بَالُ رِجَالٍ يَشْتَرِطُونَ شُرُوطًا لَيْسَتَ فِي كِتَابِ اللَّهِ مَا كَانَ مِنْ شَرْطٍ لَيْسَ فِي كِتَابِ اللَّهِ فَهُوَ بَاطِلٌ وَإِنْ كَانَ مِائَةَ شَرْطٍ فَقَضَاءُ اللَّهِ أَحَقُّ وَشَرْطُ اللَّهِ أَوْثَقُ وَإِنَّمَا الْوَلَاءُ لِمَنْ أَعْتَقَ»
عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں ، بریرہ ؓ آئیں تو انہوں نے کہا : میں نے نو اوقیہ پر (آزادی حاصل کرنے کے لیے) کتابت کی ہے ۔ اور ہر سال ایک اوقیہ دینا ہے ، لہذا آپ ؓ میری مدد فرمائیں ، عائشہ ؓ نے فرمایا : اگر تمہارے مالک پسند کریں تو میں یہ رقم ایک ہی مرتبہ ادا کر دیتی ہوں ، اور تمہیں آزاد کرا دیتی ہوں ، لیکن تمہاری ولا (وراثت) میری ہو گی ، وہ اپنے مالکوں کے پاس گئیں تو انہوں نے انکار کر دیا اور کہا کہ ولا ان کے لیے ہو گی ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ اسے خرید کر آزاد کر دو ۔‘‘ پھر آپ لوگوں سے خطاب کرنے کے لیے کھڑے ہوئے ، آپ ﷺ نے اللہ تعالیٰ کی حمد و ثنا بیان کی پھر فرمایا :’’ اما بعد ! لوگوں کو کیا ہوا کہ وہ ایسی شرطیں لگاتے ہیں جو اللہ کی کتاب میں نہیں ہیں ، اور جو شرط اللہ کی کتاب میں نہ ہو ، خواہ وہ سو شرطیں ہوں ، تو وہ باطل ہیں ، اللہ کی قضا زیادہ حق رکھتی ہے ، اور اللہ کی شرط زیادہ معتبر ہے ، اور ولا آزاد کرنے والے کا حق ہے ۔‘‘ متفق علیہ ۔