Blog
Books



۔ (۲۸۷۶) عَنْ ھِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ عَنْ أَبِیْہِ عَنْ عَائِشَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا أَنَّ أَبَا بَکْرٍ دَخَلَ عَلَیْہَا وَرَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم عِنْدَھَا یَوْمَ فِطْرٍ أَوْ أَضْحٰی وَعِنْدَھَا جَارِیَتَانِ تَضْرِبَانِ بِدُفَّیْنِ فَانْتَہَرَھُمَا أَبُوْبَکْرٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : ((دَعْنَا یَا أَبَا بَکْرٍ! اِنَّ لِکُلِّ قَوْمٍ عِیْدًا، وَاِنَّ عِیْدَنَا ھٰذَا الْیَوْمُ۔)) (مسند احمد: ۲۵۱۸۹)
سیدہ عائشہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہا کہتی ہیں: سیّدنا ابو بکر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ میرے پاس آئے، جبکہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بھی میرے پاس تھے اور دو لڑکیاں دف بجا رہی تھیں، یہ عید الفطر یا عید الاضحی کا دن تھا، پس انھوں نے ان کو ڈانٹا، لیکن رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اے ابوبکر! ہمیں چھوڑ دو، بے شک ہر قوم کے لیے عید ہوتی ہے اور آج ہماری عید ہے۔
Musnad Ahmad, Hadith(2876)
Background
Arabic

Urdu

English