Blog
Books



۔ (۲۹۰۹) حدّثنا عَبْدُاللّٰہِ حَدَّثَنِی أَبِی حَدَّثَنَا اِسْحَاقُ یَعْنِی ابْنَ عِیْسٰی قَالَ أَنَا مَالِکٌ عَنْ زَیْدٍ یَعْنِی ابْنَ أَسْلَمَ عَنْ عَطَائِ بْنِ یَسَارٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: خَسَفَتِ الشَّمْسُ فَصَلّٰی رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم وَالنَّاسُ مَعَہُ فَقَامَ قِیَامًا طَوِیْلًا قَالَ نَحْواً مِنْ سُوْرَۃِ الْبَقَرَۃِ ثُمَّ رَکَعَ رُکُوْعًا طَوِیْلًا ثُمَّ رَفَعَ فَقَامَ قِیَامًا طَوِیْلًا وَھُوَ دُوْنَ الْقِیَامِ الْأَوَّلِ ثُمَّ رَکَعَ رُکُوْعًا طَوِیْلًا وَھُوَ دُوْنَ الرُّکُوْعِ الْأَوَّلِ، ثُمَّ سَجَدَ ثُمَّ قَامَ فَقَامَ قِیَامًا طَوِیْلًا وَھُوَ دُوْنَ الرُّکُوْعِ الْأَوَّلِ۔ قَالَ أَبِی وَفِیْمَا قَرَأْتُ عَلٰی عَبْدِالرَّحْمٰنِ قَالَ ثُمَّ قَامَ قِیَامًا طَوِیْلًا دُوْنَ الْقِیَامِ الْأَوَّلِ ثُمَّ رَکَعَ رُکُوْعًا طَوِیْلًا وَھُوَ دُوْنَ الرُّکُوْعِ الْأَوَّلِ ثُمَّ رَفَعَ فَقَامَ قِیَامًا طَوِیْلًا وَھُوَ دُوْنَ الْقِیَامِ الْأَوَّلِ، ثُمَّ رَکَعَ رُکُوْعًا طَوِیْلًا وَھُوَ دُوْنَ الرُّکُوْعِ الْأَوَّلِ، ثُمَّ سَجَدَ ثُمَّ انْصَرَفَ۔ ثُمَّ رَجَعَ اِلٰی حَدِیْثِ اِسْحَاقِ ثُمَّ انْصَرَفَ وَقَدْ تَجَلَّتِ الشَّمْسُ فَقَالَ: ((اِنَّ الشَّمْسَ وَالْقَمَرَ آیَتَانِ مِنْ آیَاتِ اللّٰہِ لَا یَخْسِفَانِ لِمَوْتِ أَحَدٍ وَلَا لِحَیَاتِہِ فَاِذَا رَأَیْتُمْ ذٰلِکَ فَاذْکُرُو اللّٰہَ۔)) قَالُوا: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! رَأَیْنَاکَ تَنَاوَلْتَ شَیْئًا فِی مَقَامِکَ ثُمَّ رَأَیْنَاکَ تَکَعْکَعْتَ؟ فَقَالَ: ((اِنِّی رَأَیْتُ الْجَنَّۃَ تَنَاوَلْتُ مِنْہَا عُنْقُوْدًا وَلَوْ أَخَذْتُہُ لَأَکَلْتُمْ مِنْہُ مَا بَقِیَتِ الدُّنْیَا وَرَأَیْتُ النَّارَ فَلَمْ أَرَ کَالْیَوْمِ مَنْظَرًا قَطُّ وَرَأَیْتُ أَکْثَرَ أَھْلِہَا النِّسَائَ۔)) قَالُوا: لِمَ یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ!؟ قَالَ: ((بِکُفْرِ ھِنَّ۔)) قِیْلَ: أَیَکْفُرْنَ بِاللّٰہِ؟ قَالَ: ((یَکْفُرْنَ الْعَشِیْرَ وَیَکْفُرْنَ الْاِحْسَانَ، لَوْ أَحْسَنْتَ اِلٰی اِحْدَاھُنَّ الدَّھْرَ ثُمَّ رَأَتْ مِنْکَ شَیْئًا قَالَتْ مَا رَأَیْتُ مِنْکَ خَیْرًا قَطُّ)) (مسند احمد: ۲۷۱۱)
سیّدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: سورج بے نور ہوگیا، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے نماز پڑھی، لوگ بھی آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ تھے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سورۂ بقرہ جتنا لمبا قیام کیا، پھرطویل رکوع کیا، پھر سر اٹھایا اور لمبا قیام کیا، البتہ وہ پہلے قیام سے کم تھا، پھر طویل رکوع کیا، جو کہ پہلے رکوع سے کم تھا، پھر سجدہ کیا، پھر کھڑے ہوئے اور لمبا قیام کیا، البتہ وہ پہلے رکوع سے کم تھا۔ عبد اللہ بن احمد کہتے ہیں: میرے باپ نے کہا: اور جو میں نے عبد الرحمن پر پڑھا، اس کے مطابق انہوںنے کہا: پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے لمبا قیام کیا، جو پہلے قیام سے کم تھا، پھر لمبا رکوع کیا جو پہلے رکوع سے کم تھا، پھر سر اٹھایا، پس لمبا قیام کیا، البتہ وہ پہلے قیام سے کم تھا۔ پھر لمبا رکوع کیا اور وہ پہلے رکوع سے کچھ کم تھا، پھرآپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سجدہ کیا اور نماز سے فارغ ہو گئے۔ پھر امام احمد اسحاق کی حدیث کی طرف لوٹے اور کہا: پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سلام پھیرا، جبکہ سورج صاف ہوچکا تھا۔ پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بے شک سورج اور چاند اللہ کی نشانیوں میں سے دو نشانیاں ہیں، یہ کسی کی موت و حیات کی وجہ سے بے نور نہیں ہوتیں، پس جب تم اس کو دیکھو تو اللہ کا ذکر کیا کرو۔ صحابہ نے کہا: اے اللہ کے رسول!ہم نے آپ کو دیکھا کہ آپ کوئی چیز پکڑ رہے تھے اور پھر دیکھا کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم پیچھے ہٹ رہے تھے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بے شک میں نے جنت کو دیکھا اور میں نے اس کے ایک گچھے کو پکڑنا چاہا تھا اور اگر میں اس کو پکڑ لیتا (اور تمہارے پاس لے آتا) تو تم رہتی دنیا تک اس سے کھاتے رہتے اور میں نے آگ کو دیکھا، پس آج جیسا (ہولناک) منظر پہلے کبھی نہیں دیکھا تھا۔میں نے اس میں اکثر عورتیں دیکھیں۔ صحابہ نے پوچھا: اے اللہ کے رسول! اس کی کیا وجہ ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ان کے کفر کی وجہ ہے۔ کسی نے کہا: کیا وہ اللہ کے ساتھ کفر کرتی ہیں؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: وہ خاوندوں کی ناشکری کرتی ہیں اور احسان کی قدر نہیں کرتیں، اگر تو ان میں سے کسی کے ساتھ زمانہ بھر احسان کرتا رہے، لیکن جب وہ تجھ سے کوئی کمی ہوتی ہوئی دیکھے گی تو کہہ دے گی کہ اس نے تجھ سے خیر والا معاملہ دیکھا ہی نہیں۔
Musnad Ahmad, Hadith(2909)
Background
Arabic

Urdu

English