۔ (۲۹۱۰) عَنْ أَبِی شُرَیْحٍ الْخُزَاعِیِّ قَالَ: کَسَفَتِ الشَّمْسُ فِی عَہْدِ عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ رضی اللہ عنہ وَبِالْمَدِیْنَۃِ عَبْدُاللّٰہِ بْنُ مَسْعُوْدٍ رضی اللہ عنہ قَالَ: فَخَرَجَ عُثْمَانُ فَصَلّٰی بِالنَّاسِ تِلْکَ الصَّلَاۃَ رَکْعَتَیْنِ وَسَجْدَتَیْنِ فِی کُلِّ رَکْعَۃٍ، قَالَ: ثُمَّ انْصَرَفَ عُثْمَانُ فَدَخَلَ
دَارَہُ وَجَلَسَ عَبْدُاللّٰہِ بْنُ مَسْعُوْدٍ اِلٰی حُجْرَۃِ عَائِشَۃَ رضی اللہ عنہا وَجَلَسْنَا اِلَیْہِ، فَقَالَ: اِنَّ رَسُوْلِ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کَانَ یَأْمُرُنَا بِالصَّلَاۃِ عِنْدَ کُسُوْفِ الشَّمْسِ وَالْقَمَرِ، فَاِذَا رَأَیْتُمُوْہُ قَدْ أَصَابَہُمَا فَافْزَعُوا اِلَی الصَّلَاۃِ فَاِنَّہَا اِنْ کَانَتِ الَّتِی تَحْذَرُوْنَ کَانَتْ وَأَنْتُمْ عَلٰی غَیْرِ غَفْلَۃٍ، وَاِنْ لَمْ تَکُنْ کُنْتُمْ قَدْ أَصَبْتُمْ خَیْرًا وَاکْتَسَبْتُمُوْہُ۔ (مسند احمد: ۴۳۸۷)
ابوشریح خزاعی کہتے ہیں:سیّدنا عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کے دور میں سورج کو گرہن لگ گیا، مدینہ منورہ میں سیّدناعبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ بھی موجود تھے۔ سیّدنا عثمان رضی اللہ عنہ نکلے اورلوگوں کو دو رکعت نماز پڑھائی، ہر رکعت میں دو رکوع اور دو سجدے تھے، جب سیّدناعثمان رضی اللہ عنہ نماز سے فارغ ہوئے تو اپنے گھر میں داخل ہوگئے۔ سیّدنا عبد اللہ بن مسعود، سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے حجرے کی طرف بیٹھے ہوئے تھے، ہم بھی ان کے پاس جا کر بیٹھ گئے، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سورج اور چاند کے گرہن کے وقت ہمیں نماز پڑھنے کا حکم دیتے تھے، جب تم دیکھو کہ ان کو گرہن لگ گیا ہے تو نماز کی طرف لپکو، اگرتو یہ وہی چیز ہوئی، جس کا تم کو ڈر ہے، تو (اس نماز کی وجہ سے) تم غافل نہیں ہو گے اور وہ چیز نہ ہوئی تو خیر کو پا لو گے اور ثواب کماؤ گے۔
Musnad Ahmad, Hadith(2910)