۔ (۲۹۲۴) عَنْ عَائِشَۃَ رضی اللہ عنہا تَصِفُ صَلَاۃَ رَسُوْلِ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فِی الْکُسُوْفِ بِطُوْلِ الْقِیَامِ، وَأَنَّہُ صَلَّاھَا رَکْعَتَیْنِ فِی کُلِّ رَکْعَۃٍ رُکُوْعَانِ ((کَمَا تَقَدَّمَ فِی أَحَادِیْثِھَا السَّابِقَۃِ وَفِیْہِ)) قَالَتْ: فَانْصَرَفَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم وَقَدْ تَجَلَّتِ الشَّمْسُ فَخَطَبَ النَّاسَ فَحَمِدَ اللّٰہَ عَزَّوَجَلَّ وَأَثْنٰی عَلَیْہِ ثُمَّ قَالَ: ((اِنَّ الشَّمْسَ وَالْقَمَرَ مِنْ آیَاتِ اللّٰہِ، وَاِنَّہُمَا لَا یَخْسِفَانِ لِمَوْتِ أَحَدٍ وَلَا لِحَیَاتِہِ، فَاِذَا رَأَیْتُمُوْھُمَا فَکَبِّرُوا وَادْعُوْا اللّٰہَ عَزَّوَجَلَّ وَصَلُّوا وَتَصَدَّقُوا، یَا أُمَّۃَ مُحَمَّدٍ مَا مِنْ أَحَدٍ أَغْیَرَ مِنَ اللّٰہِ عَزَّوَجَلَّ أَنْ یَزْنِیَ عَبْدُہُ أَوْ تَزْنِیَ أَمَتُہُ، یَا أُمَّۃَ مُحَمَّدٍ! وَاللّٰہِ! لَوْ تَعْلَمُوْنَ مَا أَعْلَمُ لَبَکَیْتُمْ کَثِیْرًا وَلَضَحِکْتُمْ قَلِیْلًا، أَلَا ھَلْ بَلَّغْتُ؟)) (مسند احمد: ۲۵۸۲۶)
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی نمازِ کسوف کی طوالت ِ قیام کا ذکر کرتے ہوئے کہتی ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے دو رکعت نماز پڑھی، ہر رکعت میں دو رکوع تھے، (جیسا کہ سابقہ احادیث میں گزر چکا ہے، مزید وہ کہتی ہیں): جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نماز سے فارغ ہوئے تو سورج صاف ہوچکا تھا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے لوگوں کو خطبہ دیا، اللہ تعالیٰ کی حمد و ثناء بیان کی، پھر فرمایا: بے شک سورج اور چاند اللہ کی نشانیوں میں سے ہیں، یہ کسی کی موت اور زندگی کی وجہ سے بے نور نہیں ہوتے، پس جب تم ان دونوں کو اس طرح دیکھو تو اللہ کی بڑھائی بیان کیا کرو، اس سے دعا کیاکرو، نماز پڑھا کرو اور صدقہ کیا کرو۔ اے امت ِ محمد! کوئی بھی نہیں جو اس معاملے میں اللہ تعالیٰ سے زیادہ غیرت مند ہو کہ اس کا بندہ یا باندی زنا کرے۔اے امت ِ محمد! اللہ کی قسم! اگر تم وہ کچھ جان لیتے جو میں جانتا ہوں تو تم زیادہ روتے اور کم ہنستے، خبر دار! کیا میں نے (اللہ کا پیغام) پہنچا دیا ہے؟!
Musnad Ahmad, Hadith(2924)