وَعَن رَافع بن عَمْرو الْغِفَارِيّ قَالَ: كُنْتُ غُلَامًا أَرْمِي نَخْلَ الْأَنْصَارِ فَأُتِيَ بِيَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: «يَا غُلَامُ لِمَ تَرْمِي النَّخْلَ؟» قُلْتُ: آكُلُ قَالَ: «فَلَا تَرْمِ وَكُلْ مِمَّا سَقَطَ فِي أَسْفَلِهَا» ثُمَّ مَسَحَ رَأْسَهُ فَقَالَ: «اللَّهُمَّ أَشْبِعْ بَطْنَهُ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَأَبُو دَاوُدَ وَابْنُ مَاجَهْ
وَسَنَذْكُرُ حَدِيثَ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ فِي «بَابِ اللّقطَة» إِن شَاءَ الله تَعَالَى
رافع بن عمرو غفاری ؓ بیان کرتے ہیں ، میں چھوٹا سا لڑکا تھا اور میں انصار کے کھجوروں کے درختوں پر پتھر پھینک رہا تھا ، تو مجھے (پکڑ کر) نبی ﷺ کے پاس لایا گیا ۔ آپ ﷺ نے فرمایا :’’ لڑکے ! تم نے کھجور کے درختوں پر پتھر کیوں پھینکے ؟‘‘ میں نے عرض کیا ، کھجوریں کھانے کے لیے ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ پتھر نہ مارو ، جو نیچے گری ہوں ان میں سے کھاؤ ۔‘‘ پھر آپ ﷺ نے میرے سر پر شفقت سے ہاتھ پھیرا اور دعا کی :’’ اے اللہ ! اس کے پیٹ کو بھر دے ۔‘‘ اسنادہ ضعیف ، رواہ الترمذی و ابوداؤد و ابن ماجہ ۔
وَسَنَذْکُرُ حَدِیْثَ عَمْرِ وبْنِ شُعَیْبِ فِیْ بَابِ اللُّقْطَۃِ اِنْ شَاءَ اللہُ تَعَالیٰ ۔
اور عمرو بن شعیب کی حدیث کو ہم انشاءاللہ ’’ باب اللقطۃ ‘‘ میں ذکر کریں گے ۔