Blog
Books



۔ (۲۹۶۵)(وَعَنْہُ مِنْ طَرِیْقٍ ثَانٍ) قَالَ: أَقْبَلْنَا مَعَ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم حَتّٰی اِذَا کُنَّا بِذَاتِ الرِّقَاعِ قَالَ کُنَّا إِذَا أَتَیْنَا عَلٰی شَجَرَۃٍ ظَلِیْلَۃٍ تَرَکْنَاہَا لِرَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَجَائَ رََجُلٌ مِنَ الْمُشْرِکُوْنَ، وَسَیْفُ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مُعَلَّقٌ بَشَجَرَۃٍ فَأَخَذَ سَیْفَ نَبِیِّ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَاخْتَرَطَہُ، ثُمَّ قَالَ لِرَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم : أَتَخَافُنِی؟ قَالَ: ((لَا۔)) قَالَ: فَمَنْ یَمْنَعُکَ مِنِّی؟ قَالَ: ((اَللّٰہُ عَزَّ وَجَلَّ یَمْنَعُنِی مِنْکَ)) فَتَہَدَّدَہُ أَصْحَابُ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَأَغْمَدَ السَّیْفَ وَعَلَّقَہُ، فَنُوْدِیَ بِالصَّلَاۃِ، فَصَلّٰی بِطَائِفَۃٍ رَکْعَتَیْنِ وَتَأَخَّرُوْا وَصَلّٰی بِالطَّائِفَۃِ الْأُخْرٰی رَکْعَتَیْنِ فَکَانَتْ لِرَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم أَرْبَعُ رَکَعَاتٍ وَلِلْقَوْمِ رَکْعَتَانِ۔ (مسند احمد: ۱۴۹۹۰)
(دوسری سند)وہ کہتے ہیں: ہم رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ چلے، یہاں تک کہ ذات الرقاع مقام تک پہنچ گئے، جب ہم کسی سایہ دار درخت کے پاس آتے تو اسے رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے لیے چھوڑ دیتے۔ تو ایک مشرک آیا، جبکہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی تلوار درخت کے ساتھ لٹک رہی تھی،اس نے یہ تلوار پکڑی اور اسے سونت کر کہا: کیا آپ مجھ سے ڈرتے ہیں؟ آپ نے فرمایا: نہیں۔ وہ بولا: تو پھر اب آپ کو مجھ سے کون بچائے گا؟ صحابۂ کرام اس کو جھڑکنے لگے، پس اس نے تلوار میان میں ڈالی اور اسے لٹکا دیا، اتنے میں نماز کے لیے اذان دے دی گئی، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ایک گروہ کو دو رکعتیں پڑھائیں، پھر وہ لوگ چلے گئے، پھر آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے دوسرے گروہ کو دو رکعتیں پڑھائیں اس طرح رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی چار رکعات ہو گئیں اور لوگوں کی دو دو۔
Musnad Ahmad, Hadith(2965)
Background
Arabic

Urdu

English