وَعَن عَمْرو قَالَ: قلت لطاووس: لَوْ تُرِكَتِ الْمُخَابَرَةُ فَإِنَّهُمْ يَزْعُمُونَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْهُ قَالَ: أَيْ عَمْرٌو إِنِّي أُعْطِيهِمْ وَأُعِينُهُمْ وَإِنَّ أَعْلَمَهُمْ أَخْبَرَنِي يَعْنِي ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمْ ينْه عَنهُ وَلَكِن قَالَ: «أَلا يَمْنَحْ أَحَدُكُمْ أَخَاهُ خَيْرٌ لَهُ مِنْ أَنْ يَأْخُذَ عَلَيْهِ خَرْجًا مَعْلُومًا»
عمرو بیان کرتے ہیں ، میں نے طاؤس سے کہا : کاش کہ آپ مخابرہ چھوڑ دیں ، کیونکہ عام گمان یہ ہے کہ نبی ﷺ نے اس سے منع فرمایا ہے ، انہوں نے فرمایا : عمرو ! میں انہیں زمین دیتا ہوں اور ان کی مدد بھی کرتا ہوں ، اور بے شک ان میں بڑے عالم یعنی ابن عباس ؓ نے مجھے بتایا کہ نبی ﷺ نے اس سے منع نہیں فرمایا : لیکن آپ ﷺ نے فرمایا :’’ اگر تم میں سے کوئی اپنے بھائی کو بطور احسان مفت زمین دے دے تو وہ اس کے لیے معین مقدار میں اجرت لینے سے بہتر ہے ۔‘‘ متفق علیہ ۔