Blog
Books



وَعَنْ عُرْوَةَ قَالَ: خَاصَمَ الزُّبَيْرُ رَجُلًا مِنَ الْأَنْصَارِ فِي شِرَاجٍ مِنَ الْحَرَّةِ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «اسْقِ يَا زُبَيْرُ ثُمَّ أَرْسِلِ الْمَاءَ إِلَى جَارِكَ» . فَقَالَ الْأَنْصَارِيُّ: أَنْ كَانَ ابْنَ عَمَّتِكَ؟ فَتَلَوَّنَ وَجْهُهُ ثُمَّ قَالَ: «اسْقِ يَا زُبَيْرُ ثُمَّ احْبِسِ الْمَاءَ حَتَّى يَرْجِعَ إِلَى الْجَدْرِ ثُمَّ أَرْسِلِ الْمَاءَ إِلَى جَارِكَ» فَاسْتَوْعَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِلزُّبَيْرِ حَقَّهُ فِي صَرِيحِ الْحُكْمِ حِينَ أحفظه الْأنْصَارِيّ وَكَانَ أَشَارَ عَلَيْهِمَا بِأَمْرٍ لَهُمَا فِيهِ سَعَةٌ
عروہ بیان کرتے ہیں ، زبیر کا حرّہ کے برساتی نالے میں ایک انصاری آدمی سے جھگڑا ہو گیا تو نبی ﷺ نے فرمایا :’’ زبیر ! پہلے تم سیراب کر لو ، پھر اپنے پڑوسی کے لیے چھوڑ دو ۔‘‘ انصاری بولنے لگا : کیونکہ وہ آپ کی پھوپھی کا بیٹا ہے ! آپ ﷺ کے چہرے کا رنگ تبدیل ہو گیا ، پھر فرمایا :’’ زبیر ! پہلے تم سیراب کرو ، پھر پانی روک رکھو حتی کہ وہ منڈیر تک پہنچ جائے ، پھر اپنے پڑوسی کی طرف چھوڑ دے ۔‘‘ یوں نبی ﷺ نے صریح حکم میں (فی الحقیقت) زبیر ؓ کو پورا حق دے دیا ۔ جبکہ انصاری نے (قول فیصل پر معترض ہو کر) آپ ﷺ کو غصہ دلایا ، حالانکہ آپ نے پہلے ایسا حکم دیا تھا جس میں دونوں کے لیے وسعت تھی ۔ متفق علیہ ۔
Mishkat, Hadith(2993)
Background
Arabic

Urdu

English