Blog
Books



عن كعب بن عجرة: أن النبي ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌فَقَدَ كَعباً فَسَأَل عَنْه فَقَالُوا: مَريْضٌ فَخَرَجَ يَمْشِى حَتَى أَتَاهُ فَلَمّا دَخَلَ عَلَيْهِ قَالَ: أَبْشِرْيَا كَعْب فَقَالَتْ أمُّه هَنِيئاً لكَ الجَنةُ ياَ كعْب فَقَالَ مَنْ هذِه المُتَألِّيَةُ علَى الله؟ قَالَ هِي أُمِي يَا رَسُولَ الله فَقَالَ وَمَا يُدْرِيْكِ يَا أَم كَعبٍ؟ لَعَلَّ كَعباً قَالَ مَا لَا يَعْنِيْهِ أَوْمَنَعَ مَا لَا يُغْنِيه.
کعب بن عجرہ‌رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نےجب کعب‌رضی اللہ عنہ کو نہ پایا تو اس کے متعلق پوچھا؟ لوگوں نے کہا وہ بیمار ہیں ۔آپ چلتے ہوئے ان کے پاس آئے ، جب ان کے پاس پہنچے تو آپ نے فرمایا کعب خوش ہو جاؤ ،ان کی والدہ نے کہا کعب تمہیں جنت مبارک ہو۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ‌نے فرمایا: یہ اللہ پر قسم کھانےوالی کون ہے؟ کعب نے کہا: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! یہ میری والدہ ہیں۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ام کعب! تمہیں کیا معلوم کہ شاید کبھی کعب نے بے فائدہ (فضول)گفتگو کی ہو، یا جو چیز اس کی ضرورت کی نہ تھی اسے روکا ہو۔
Silsila Sahih, Hadith(3)
Background
Arabic

Urdu

English