۔ (۳۰۰۵)(وَمِنْ طَرِیْقٍ ثَالِثٍ) عَنْ یَحْیَی بْنِ طَلْحَۃَ ابْنِ عُبیْدِ اللّٰہِ عَنْ أَبِیْہِ رضی اللہ عنہ ، أَنَّ عُمَرَ رضی اللہ عنہ رَآہُ (یَعْنِی رَأیٰ طَلْحَۃَ) کَئِیْبًا، فَقَالَ: یَا أَبَا مُحَمَّدٍ! لَعَلَّکَ سَائَ تْکَ إِمْرَۃُ ابْنِ عَمِّکَ یَعْنِی أَبَا بَکْرٍ؟ قَالَ: لَا، وَأَثْنٰی عَلٰی أَبِی بَکْرٍ رضی اللہ عنہ ، وَلٰکِنِّیْ سَمِعْتُ النَّبِیَّ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم یَقُوْلُ: ((إِنِّی لأَعْلَمُ کَلِمَۃً لَا یَقُوْلُہَا عَبْدٌ عِنْدَ مَوْتِہِ إِلَّا فَرَّجَ اللّٰہُ عَنْہُ کُرْبَتَہُ وَأَشْرَقَ لَوْنَہُ۔)) فَذَکَرَ الْحَدِیْثِ۔ (مسند احمد: ۱۳۸۶)
(تیسری سند) سیّدنا طلحہ بن عبیداللہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: سیّدنا عمر رضی اللہ عنہ نے مجھے غمگین دیکھ کر پوچھا: ابو محمد! کیا بات ہے؟ کیا آپ کو اپنے چچا زاد بھائی سیّدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ کی امارت ناگوار گزری ہے؟ انہوں نے کہا: نہیں۔ پھر انھوں نے سیّدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ کی تعریف کی اور کہا کہ میری پریشانی کا سبب یہ ہے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا تھا کہ میں ایک ایسا کلمہ جانتا ہوں کہ جو آدمی فوت ہوتے وقت وہ کلمہ پڑھ لیتا، اللہ تعالیٰ اس کی تکلیف دور کر دیتا ہے اور اس کا رنگ نکھر آتا ہے، …۔ الحدیث۔
Musnad Ahmad, Hadith(3005)