Blog
Books



۔ (۳۰۱)۔وَعَنْہُ أَیْضًا أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِؓ أَتَی النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلمبِکِتَابٍ أَصَابَہُ مِنْ بَعْضِ أَھْلِ الْکِتَابِ فَقَرَأَہُ عَلَی النَّبِیِّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَغَضِبَ فَقَالَ: ((أَمُتَہَوِّکُوْنَ فِیْھَا یَا عُمَرُ بْنَ الْخَطَّابِ؟ وَالَّذِیْ نَفْسِیْ بِیَدِہِ! لَقَدْ جِئْتُکُمْ بِہَا بَیْضَائَ نَقِیَّۃً، لَا تَسْأَلُوْہُمْ عَنْ شَیْئٍ فَیُخْبِرُوْکُمْ بِحَقٍّ فَتُکَذِّبُوْا بِہِ أَوْ بِبَاطِلٍ فَتُصَدِّقُوْا بِہِ، وَالَّذِیْ نَفْسِیْ بِیَدِہِ! لَوْ أَنَّ مُوْسٰی حَیًّا مَا وَسِعَہُ اِلَّا أَنْ یَتَّبِعَنِیْ۔)) (مسند أحمد: ۱۵۲۲۳)
سیدنا جابر بن عبد اللہ ؓ بیان کرتے ہیں کہ سیدنا عمر بن خطاب ؓایک کتاب لے کر نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کے پاس آئے، وہ ان کو کسی اہل کتاب سے ملی تھی، اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ پر پڑھنا شروع کر دی، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ کو تو غصہ آ گیا اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ‌ نے فرمایا: اے عمر بن خطاب! کیا تم اپنی شریعت کے بارے میں شک میں پڑ گئے ہو؟ اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! میں تمہارے پاس ایسی شریعت لے کر آیا ہوں، جو واضح، صاف (اور شک و شبہ سے پاک) ہے، اِن اہل کتاب سے سوال نہ کیا کرو، وگرنہ ایسے ہو سکتا ہے کہ وہ تم کو حق بات بتلائیں اور تم اس کو جھٹلا دو یا یہ بھی ممکن ہے کہ وہ تم کو باطل بات بتلائیں اور تم اس کی تصدیق کردو۔ اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! اگر موسیؑ زندہ ہوتے تو ان کو بھی صرف میری پیروی کرنے کی گنجائش ہوتی۔
Musnad Ahmad, Hadith(301)
Background
Arabic

Urdu

English