Blog
Books



۔ (۳۰۱۳) عَنْ أَبِی سَعِیْدٍ الْخُدْرِیِّ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌ قَالَ: لَمَّا قَدِمَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کُنَّا نُؤْذِنُہُ لِمَنْ حُضِرَ مِنْ مَوْتَانَا فَیَأْتِیْہِ قَبْلَ أَنْ یَمُوْتَ، فَیَحْضُرُہُ وَیَسْتَغْفِرُ لَہُ وَیَنْتَظِرُ مَوْتَہُ، قَالَ فَکَانَ ذٰلِکَ رُبَّمَا حَبَسَہُ الْحَبْسَ الطَّوِیْلَ فَشَقَّ عَلَیْہِ، قَالَ: فَقُلْنَا: أَرْفَقُ بِرَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم أَنْ لَا نُؤْذِنَہُ بِالْمَیِّتِ حَتّٰی یَمُوْتَ، قَالَ: فَکُنَّا إِذَا مَاتَ مِنَّا الْمَیْتُ، آذَنَّاہُ بِہِ فَجَائَ فِی أَہْلِہِ فَاسْتَغْفَرَ لَہُ وَصَلّٰی عَلَیْہِ، ثُمَّ إنْ بَدَا لَہُ أَن یَشْہَدَہُ، اِنْتَظَرَ شُہُوْدَہُ وَإِنْ بَدَا لَہُ أَنْ یَنْصَرِفَ اِنْصَرَفَ، قَالَ: فَکُنَّا عَلٰی ذَالِکَ طَبَقَۃً أُخْرٰی، قَالَ: فَقُلْنَا: أَرْفَقُ بِرَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم أنْ نَحْمِلَ مَوْتَانَا إِلَی بَیْتِہُ وَلَا نُشْخِصَہُ وَلَا نُعَنِّیَہِ، قَالَ: فَقُلْنَا ذَالِکَ فَکَانَ الْاَمْرُ۔(مسند احمد: ۱۱۶۵۱)
سیّدنا ابو سعید خدری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں: جب رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ہجرت کرکے مدینہ منورہ تشریف لائے، تو ہم میں سے جب کسی آدمی کی وفات کا وقت قریب آتا تو ہم آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو اطلاع کرتے اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اس کی وفات سے پہلے ہی تشریف لے آتے اور اس کے پاس ٹھہرے رہتے، اس کے حق میں مغفرت کی دعائیں کرتے رہتے اور اس کی وفات کا انتظار کرتے، بسا اوقات اس سلسلہ میں آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو کافی دیر ہو جاتی اور یہ معاملہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم پر شاق گزرتا۔ اس کے بعد ہم نے سوچا کہ زیادہ بہتر یہ ہے کہ ہم رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو وفات سے پہلے اطلاع نہ کیا کریں۔ پس بعد ازاں ایسے ہوتا کہ جب ہم میں سے کوئی فوت ہو جاتا تو پھر ہم آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو اس کی اطلاع دیتے۔ پس آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اس کے اہل و عیال کے ہاں تشریف لا کر اس کے لیے مغفرت کی دعا کرتے اور نماز جنازہ پڑھاتے، اس کے بعد اگر مناسب سمجھتے تو دفن تک ٹھہر جاتے اور مناسب سمجھتے تو پہلے ہی تشریف لے جاتے۔ سیّدنا ابو سعید خدری ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ کہتے ہیں:ایک عرصہ تک یہی طریقہ جاری رہی، اس کے بعد ہم نے یہ فیصلہ کیا کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے لیے آسانی اس میں ہے کہ ہم میت کو آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے گھر اٹھا کر لے جایا کریں اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو گھر سے نہ نکالا کریں اور (اہل میت کے گھر آنے کی) تکلیف نہ دیا کریں۔
Musnad Ahmad, Hadith(3013)
Background
Arabic

Urdu

English