۔ (۳۰۱۴) عَبْدُ اللّٰہِ حَدَّثَنِی أَبِی ثَنَا أَبُوْالْمُغِیْرَہِ ثَنَا صَفْوَانُ حَدَّثَنِی الْمَشِیْخَۃُ، أَنَّہُمْ حَضَرُوْا غُضَیْفَ بْنَ الْحَارِثِ الثُمَالِیَّ حِیْنَ اشْتََّد سَوْقُہُ، فَقَالَ: ہَلْ مِنْکُمْ أَحَدٌ یَقْرَأُ یٰس؟ قَالَ: فَقَرَأَہَا صَالِحُ بْنُ شُرَیْحٍ السَّکُوْنِیُّ، فَلَمَّا بَلَغَ أَرْبَعِیْنَ مِنْہَا قُبِضَ، قَالَ: فَکَانَ الْمَشِیْخَۃُ یَقُوْلُوْنَ إِذَا قُرِئَتْ عِنْدَ الْمَیِّتِ خُفِّفَ عَنْہُ بِہَا، قَالَ صُفْوَانُ وَقَرَأَہاَ عِیْسَی بْنُ الْمُعْتَمِرِ عِنْدَ ابْنِ مَعْبَدٍ۔ (مسند احمد: ۱۷۰۹۴)
صفوان کہتے ہیں:مجھے بزرگوں نے بیان کیا کہ وہ غضیف بن حارث ثمالی کے ہاں گئے، جبکہ (وہ عالَم نزع میں تھے اور) روح کے نکلنے میں شدت تھی، ایک بندے نے کہا: کیا تم میں سے کوئی سورۂ یٰسین پڑھ سکتا ہے؟ جواباً صالح بن شریح سکونی نے سورۂ یس کی تلاوت کی اور ابھی تک وہ چالیسویں آیت تک پہنچے تھے کہ ان کی روح قبض ہو گئی۔ اسی لیے اہل علم کہا کرتے تھے کہ جب یہ سورت کسی قریب الموت پر پڑھی جاتی ہے تو اس پر اس کی وجہ سے تخفیف کر دی جاتی ہے۔ صفوان کہتے ہیں کہ عیسی بن معتمر نے ابن معبد پر پڑھی تھی۔
Musnad Ahmad, Hadith(3014)