۔ (۳۰۲)۔عَنِ الشَّعْبِیِّ عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ ثَابِتٍ قَالَ: جَائَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِؓ اِلَی النَّبِیِّ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلمفَقَالَ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! اِنِّیْ مَرَرْتُ بِأَخٍ لِیْ مِنْ قُرَیْظَۃَ فَکَتَبَ لِیْ جَوَامِعَ مِنَ التَّوْرَاۃِ، أَ لَا أَعْرِضُہَا عَلَیْکَ؟ قَالَ: فَتَغَیَّرَ وَجْہُ رَسُوْلِ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم، قَالَ عَبْدُ اللّٰہِ: فَقُلْتُ لَہُ: أَ لَا تَرٰی مَا بِوَجْہِ رَسُوْلِ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم؟ فَقَالَ عُمَرُ: رَضِیْنَا بِاللّٰہِ رَبًّا وَبِالْاِسْلَامِ دِیْنًا وَبِمُحَّمَدٍ رَسُوْلًا، قَالَ: فَسُرِّیَ عَنِ النَّبِیِّ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ، ثُمَّ قَالَ: ((وَالَّذِیْ نَفْسِیْ بِیَدِہِ! لَوْ أَصْبَحَ فِیْکُمْ مُوْسٰی ثُمَّ اتَّبَعْتُمُوْہُ وَتَرَکْتُمُوْنِیْ لَضَلَلْتُمْ، اِنَّکُمْ حَظِّیْ مِنَ الْأُمُمِ وَ أَنَا حَظُّکُمْ مِنَ النَّبِیِّیْنَ۔)) (مسند أحمد: ۱۵۹۵۸)
سیدنا عبد اللہ بن ثابت ؓ کہتے ہیں کہ سیدنا عمر بن خطاب ؓ، نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس آئے اور کہا: اے اللہ کے رسول! قریظہ کے ایک بھائی کے پاس سے میرا گزر ہوا، پس اس نے میرے لیے تورات کی اہم اہم باتیں لکھ دیں، کیا میں ان کو آپ پر پیش کروں؟ یہ سن کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا چہرہ متغیر ہونا شروع ہو گیا، سیدنا عبد اللہ ؓ کہتے ہیں: میں نے سیدنا عمر ؓ سے کہا: کیا تم دیکھ نہیں رہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے چہرے پر کیا تبدیلی آئی ہے؟ سیدنا عمر ؓ نے کہا: ہم اللہ تعالیٰ کے ربّ ہونے، محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے رسول ہونے اور اسلام کے دین ہونے پر راضی ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے (غصے والی کیفیت) ختم ہو گئی، پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے؟ اگر موسیؑ بھی تم میں آجائیں اور پھر تم مجھے چھوڑ کر ان کی پیروی کرنے لگ جاؤ تو گمراہ ہو جاؤ گے، بیشک تم امتوںمیں سے میرا حصہ ہو اور میں انبیاء میں سے تمہارا حصہ ہوں۔
Musnad Ahmad, Hadith(302)