۔ (۳۰۳)۔عن أَبِیْ نَمْلَۃَ الْاَنْصَارِیِّؓ أَنَّہُ بَیْنَمَا ہُوَ جَالِسٌ عِنْدَ النَّبِیِّ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلمجَائَ رَجُلٌ مِنَ الْیَہُوْدِ فَقَالَ: یَا مُحَمَّدُ! ھَلْ تَتَکَلَّمُ ہٰذِہِ الْجَنَازَۃُ؟ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم: ((اَللّٰہُ أَعْلَمُ۔))قَالَ الْیَہُوْدِیُّ: أَنَا أَشْہَدُ أَنَّہَا
تَتَکَلَّمُ، فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم: ((اِذَا حَدَّثَکُمْ أَھْلُ الْکِتَابِ فَلَا تُصَدِّقُوْہُمْ وَلَا تُکَذِّبُوْہُمْ، وَقُوْلُوْا: آمَنَّا بِاللّٰہِ وَ کُتُبِہِ وَرُسُلِہِ، فَاِنْ کَانَ حَقًّا لَمْ تُکَذِّبُوْہُمْ وَاِنْ کَانَ بَاطِلًا لَمْ تُصَدِّقُوْہُمْ۔)) (مسند أحمد: ۱۷۳۵۷)
سیدنا ابو نملہ انصاریؓ سے مروی ہے کہ وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس بیٹھے ہوئے تھے، اتنے میں ایک یہودی آدمی آ گیا اور اس نے کہا: اے محمد! کیا یہ جنازے کلام کرتے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ ہی بہتر جانتے ہیں۔ اُس نے کہا: میں گواہی دیتا ہوں کہ یہ کلام کرتے ہیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جب اہل کتاب تم کو کوئی ایسی چیز بیان کریں تو نہ ان کی تصدیق کیا کرو اور نہ تکذیب، بلکہ اس طرح کہہ دیا کرو: آمَنَّا بِاللّٰہِ وَ کُتُبِہِ وَرُسُلِہِ (ہم اللہ تعالی، اس کی کتابوں اور اس کے رسولوں پر ایمان لائے ہیں۔) پس اگر وہ حق ہوا تو تم نے اس کو جھٹلایا نہیں اور اگر وہ باطل ہوا تو تم نے اس کی تصدیق نہیں کی۔
Musnad Ahmad, Hadith(303)