۔ (۳۰۴۱) عَنْ أَبِی نَضْرَۃَ عَنْ سَعْدِ بْنِ الْأَطْوَلِ رضی اللہ عنہ أَنَّ أَخَاہُ مَاتَ وَتَرَکَ ثَلٰثَمِائَۃِ دِرْہَمٍ، وَتَرَکَ عِیَالًا فَأَرَدْتُّ أَنْ أُنْفِقَہَا عَلٰی عِیَالِہٖ، فَقَالَ النَّبِیُّ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم : ((إِنَّ أَخَاکَ مَحْبُوْسٌ بَدَیْنِہِ فَاقْضِ عَنْہُ۔)) فَقَالَ: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! فَقَدْ أَدَّیْتُ إِلَّا دِیْنَارَیْنِ، اِدَّعَتَہْمُاَ
امْرَأَۃٌ وَلَیْسَ لَہَا بَیِّنَۃٌ، قَالَ: ((فَأَعْطِہَا فَإِنَّہَا مُحِقَّۃٌ)) (مسند احمد: ۲۰۳۳۶)
سیّدنا سعد بن اطول رضی اللہ عنہ کہتے ہیں:ان کے بھائی کا انتقال ہو گیا، وہ تین سو درہم چھوڑ کر فوت ہوا تھا،اس کے اہل و عیال بھی تھے۔ میں نے چاہا کہ یہ رقم ان پر صرف کر دوں۔ لیکن نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: تمہارے بھائی کو قرضے کی وجہ سے روک لیا گیا ہے، اس لیے تم اس کی طرف سے قرضہ ادا کر دو۔ میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! میں نے اس کا تمام قرض ادا کر دیا ہے، لیکن دو دینار رہتے ہیں، ایک عورت نے ان کے بارے میں دعویٰ کر دیا ہے،لیکن اس کے پاس کوئی ثبوت نہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: تم اسے بھی دے دو، کیونکہ وہ حق بات کر رہی ہے۔
Musnad Ahmad, Hadith(3041)