وَعَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: إِنَّكُمْ تقرؤون هَذِهِ الْآيَةَ: (مِنْ بَعْدِ وَصِيَّةٍ تُوصُونَ بِهَا أَو دين)
وَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَضَى بِالدّينِ قبل الْوَصِيَّةِ وَأَنَّ أَعْيَانَ بَنِي الْأُمِّ يَتَوَارَثُونَ دُونَ بَنِي الْعَلَّاتِ الرَّجُلُ يَرِثُ أَخَاهُ لِأَبِيهِ وَأُمِّهِ دُونَ أَخِيهِ لِأَبِيهِ . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَابْنُ مَاجَهْ وَفِي رِوَايَةِ الدَّارِمِيِّ: قَالَ: «الْإِخْوَةُ مِنَ الْأُمِّ يَتَوَارَثُونَ دُونَ بَنِي الْعَلَّاتِ. . .» إِلَى آخِره
علی ؓ بیان کرتے ہیں ، تم یہ آیت تلاوت کرتے ہو :’’ وصیت پوری کرنے کے بعد جو تم وصیت کرتے ہو یا قرض کی ادائیگی کے بعد ۔‘‘ بے شک رسول اللہ ﷺ نے قرض کو وصیت سے پہلے ادا کرنے کا فیصلہ فرمایا ، اور سگے بھائی وارث ہوتے ہیں ، سوتیلے بھائی وارث نہیں ہوتے ، آدمی اپنے سگے بھائی کا وارث ہو گا سوتیلے بھائی کا وارث نہیں ہو گا ۔‘‘ ترمذی ، ابن ماجہ ۔ اور دارمی کی روایت میں ہے ، فرمایا :’’ سگے بھائی (ایک ہی ماں کی اولاد) وارث ہوں گے اور مختلف ماؤں کی اولاد (یعنی سوتیلے بھائی) وارث نہیں ہوں گے ۔‘‘ ضعیف ، رواہ الترمذی و ابن ماجہ و الدارمی ۔