عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ شَقِيقٍ قَالَ: كَانَ رَجُلٌ مِّنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم عَامِلًا بِمِصْرَ فَأَتَاهُ رَجُلٌ مِنْ أَصْحَابِهِ فَإِذَا هُوَ شَعِثُ الرَّأْسِ مُشْعَانٌّ قَالَ:مَا لِي أَرَاكَ مُشْعَانًّا وَأَنْتَ أَمِيرٌ؟قَالَ: كَانَ يَنْهَانَا عَنِ الْإِرْفَاهِ، قُلْنَا وَمَا الْإِرْفَاهُ؟ قَالَ: التَّرَجُّلُ كُلَّ يَوْمٍ
عبداللہ بن شقیق کہتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ایک صحابی مصر کا نگران تھا۔ اس کے دوستوں میں سے ایک دوست اس کے پاس آیا کیا، دیکھتا ہے کہ اس کے بال پراگندہ اور بکھرے ہوئے ہیں۔ اس نے کہا: یہ میں کیا دیکھ رہا ہوں کہ تم امیر ہو اور تمہارے بال بکھرے ہوئے ہیں؟ اس نے کہا:آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں ارفاہ سے منع کیا ہے۔ ہم نے کہا: یہ ارفاہ کیا ہے؟ اس نے کہا: روزانہ کنگھی کرنا۔
Silsila Sahih, Hadith(3057)