ابیض بن حمال ماربی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ
وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور آپ سے نمک کی کان کی جاگیر مانگی ( ابن متوکل کی روایت میں ہے: جو مآرب ۱؎ میں تھی ) تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں دے دی، لیکن جب وہ واپس مڑے تو مجلس میں موجود ایک شخص نے عرض کیا: جانتے ہیں کہ آپ نے ان کو کیا دے دیا ہے؟ آپ نے ان کو ایسا پانی دے دیا ہے جو ختم نہیں ہوتا، بلا محنت و مشقت کے حاصل ہوتا ہے ۲؎ وہ کہتے ہیں: تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے واپس لے لیا، تب انہوں نے آپ سے پوچھا: پیلو کے درختوں کی کون سی جگہ گھیری جائے؟ ۳؎، آپ نے فرمایا: جہاں جانوروں کے پاؤں نہ پہنچ سکیں ۴؎۔ ابن متوکل کہتے ہیں: خفاف سے مراد «أخفاف الإبل» ( یعنی اونٹوں کے پیر ) ہیں۔
Narrated Abyad ibn Hammal: Abyad went to the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم and asked him for assigning him (the mines of) salt as fief. (The narrator Ibn al-Mutawakkil said: which was in Ma'arib. ) So he assigned it to him as a fief. When he returned, a man in the meeting asked: Do you know what you have assigned him as a fief? You have assigned him the perennial spring water. So he took it back from him. He asked him about protecting land which had arak trees growing in it. He replied: He could have such as was beyond the region where the hoofs (of camels) went. The narrator Ibn al-Mutwakkil said: that is the camel hoofs.
Sunnan Abu Dawood, Hadith(3064)