۔ (۳۰۶۴) عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ أَبِی بَکْرٍٍعَنْ أَبِیْہِ عَنْ عَمْرَۃَ أَنَّہَا أَخْبَرَتْہُ أَنَّہَا سَمِعَتْ عَائِشَۃَ رضی اللہ عنہا وَذَکَرَ لَہَا أَنَّ عَبْدَ اللّٰہِ بْنَ عُمَرَ رضی اللہ عنہما یَقُوْلُ: إِنَّ الْمَیِّتَ لَیُعَذَّبُ بِبُکَائِ الْحَیِّ۔ فَقَالَتْ عَائِشَۃَ رضی اللہ عنہا : یَغْفِرُ اللّٰہُ لِأَبِی عَبْدِ الرَّحْمٰنِ، أَمَا إِنَّہُ لَمْ یَکْذِبْ وَلَٰکِنَّہُ نَسِیَ أَوْ أَخْطَأَ، إِنَّمَا مَرَّ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم عَلٰی یَہُوْدِیَّۃٍ یُبْکٰی عَلَیْہَا فَقَالَ: ((إِنَّہُمْ لَیَبْکُوْنَ عَلَیْہَا وَإِنَّہَا لَتُعَذَّبُ فِی قَبْرِہَا)) (مسند احمد: ۲۶۵ ۲۵)
عمرہ کہتی ہیں کہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے سامنے یہ ذکر ہواکہ سیّدنا عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میت کو زندگان کے رونے کی وجہ سے عذاب دیا جاتا ہے۔ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: اللہ تعالیٰ ابو عبد الرحمن کو معاف کرے، وہ جھوٹ نہیں بول رہے، یوں لگتا ہے کہ وہ بھول گئے ہیں یا ان سے غلطی ہو گئی ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا گزر ایک ایسی یہودی عورت کے پاس سے ہوا تھا کہ جس کے گھر والے اس پر رو رہے تھے، اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تھا: یہ لوگ رو رہے ہیں اور اسے قبر میں عذاب دیا جا رہا ہے۔
Musnad Ahmad, Hadith(3064)